’’مولیٰ بس‘‘ کی کیفیت

’’خالد‘‘ جنوری 2011ء میں مکرم ارسلان احمد بٹ صاحب کا مُرسلہ حضرت مسیح موعودؑ کے ملفوظات کا ایک اقتباس شائع ہوا ہے جس میں حضورؑ ’’مولیٰ بس‘‘ کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اپنے ایک چچا کو وفات کے بعد مَیں نے عالمِ رؤیا میں دیکھا اور اُن سے اُس عالم کے حالات پوچھے کہ کس طرح انسان فوت ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اُس وقت دو سفیدپوش فرشتے سامنے آکر کہتے ہیں مولیٰ بس، مولیٰ بس (حقیقت میں ایسی حالت میں یہی لفظ موزوں ہوتا ہے)۔ پھر وہ قریب آکر دونوں انگلیاں ناک کے آگے رکھ دیتے ہیں۔ اے روح! جس راہ سے آئی تھی اسی راہ سے واپس نکل آ۔ طبعی امور سے ثابت ہوتا ہے کہ ناک کی راہ سے روح داخل ہوتی ہے اسی راہ سے معلوم ہوا نکلتی ہے۔ توریت سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ نتھنوں کے ذریعے زندگی کی روح پھونکی گئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں