موٹاپے کے اثرات اور ان کے چند علاج – جدید تحقیق کی روشنی میں

موٹاپے کے خوفناک اثرات اور علاج – جدید تحقیق کی روشنی میں
(رپورٹ: اطہر ملک)

٭ ایک مشاہدے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ذیابیطس کے ایک ہزار مریضوں میں سے 770 مریض موٹاپے کے شکار پائے گئے ہیں۔ یہ بھی معلوم کیا گیا ہے کہ ذیابیطس کے مریض کا وزن نارمل سے جتنا زیادہ ہوگا، اُس کی موت کی شرح بھی اُسی نسبت سے بڑھ جائے گی۔
رپورٹ میں موٹاپے کے دیگر بداثرات کے حوالے سے بھی تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ کس طرح موٹاپے کے نتیجے میں دل پر بوجھ میں غیرمعمولی اضافہ ہوجاتا ہے جس سے امراض قلب میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ نیز موٹاپے کے نتیجے میں ٹانگوں ، خصوصاً گھٹنوں اور کمر کے درد کی شرح میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ دوسری طرف ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے پر ورزش کی بجائے غذا کے ذریعے قابو پانے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ کیونکہ ورزش کے نتیجے میں جسم سے ایک پاؤنڈ وزن کم کرنے کے لئے تین ہزار کیلوریز صرف کرنا پڑیں گی جس کے لئے قریباً 54میل پیدل چلنا ہوگا۔ اس لئے بہتری اسی میں ہے کہ اپنی غذا میں تبدیلی کرتے ہوئے موٹاپے پر قابو پانے کی کوشش کی جائے کیونکہ بسیارخوری کے نتیجے میں پیدا ہونے والا موٹاپا، مصائب سے بھرپور بڑھاپے کا ہی باعث بنتا ہے۔ اس کے علاوہ وزن میں ہر دو پاؤنڈ کی زیادتی عمر میں ایک سال کمی کا سبب بھی بنتی ہے۔
تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوئی بھی ایسا طریق انسانی جسم کے لئے زیادہ موزوں نہیں ہے جو غذا پر قابو پانے کی بجائے موٹاپے کو دواؤں کے استعمال کے ذریعے کم کرنے پر زور دے۔ نیز وزن میں فوری کمی کی بجائے فی ہفتہ صرف دو پاؤنڈ وزن کم کرنا چاہئے۔
اسی حوالے سے امریکہ کے طبی ماہرین کی یہ رپورٹ بھی اہم ہے کہ ایسے معمر افراد جو اپنے وزن میں کمی کے لئے ورزش کرتے ہیں اور خوراک کا استعمال کم کردیتے ہیں، اُن کی ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ماہرین کی ٹیم نے 27 عمر رسیدہ افراد کی ہڈیوں پر گوشت کا مطالعاتی جائزہ لینے کے لئے اُنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا۔ پہلے گروپ کو ماہرین کی زیرنگرانی غذا کے کم اس استعمال اور ورزش کے بارے میں ہدایات پر عمل کروایا گیا جبکہ دوسرے گروپ کو معمول کے طرز زندگی پر قائم رہنے کی ہدایت کی گئی۔ ماہرین نے ایک سال تک اِن افراد کو زیرمطالعہ رکھنے کے بعد جب ان کی ہڈیوں کا تقابلی جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ایسے معمر افراد کے کولہے کی ہڈیاں پہلے کی نسبت زیادہ پتلی ہوگئی تھیں جو ایسی ورزش کیا کرتے تھے جس میں سانس لینے کی رفتار زیادہ ہوجاتی ہے جبکہ معمول کا طرز زندگی اختیار کرنے والے معمر افراد کے کولہے کی ہڈیاں پہلے کی طرح موٹی اور مضبوط تھیں۔ ماہرین نے اس مطالعے یہ اخذ کیا کہ ورزش کرنے اور خوراک کے کم استعمال سے وزن کم کرنے کی صورت میں معمر افراد کی ہڈیاں کمزور ہونے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔
وزن کم کرنے کے حوالے سے بعض ماہرین کچھ منفرد باتیں‌بھی بیان کرتے ہیں- مثلاً ’’میڈیسن جرنل‘‘ کی شائع کی جانے والی ایک طبی تحقیق کے مطابق روز مرہ کے کام کاج کے دوران چند منٹ کے لئے آرام کرنے سے وزن بڑھنے کی رفتار پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ یعنی طرز زندگی میں چند منٹ کے آرام کے وقفوں کی مناسب تعداد مقرر کرکے موٹاپے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اوٹیگو یونیورسٹی کے طبی ماہرین نے اپنی اس تحقیق میں بتایا ہے کہ کام کاج میں چندمنٹ کا وقفہ کرنے سے مزید کھانے کی طلب میں بھی ٹھہراؤ آجاتا ہے۔ تحقیقی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر کیرولینا ہاروتھ کا کہنا ہے کہ کام کا دباؤ اور ذہنی پریشانیاں بعض افراد کی بھوک میں اضافہ کر دیتی ہیں جبکہ بعض افراد کی بھوک ختم کر دیتی ہیں۔ چنانچہ اگر کام کاج کے دوران کچھ دیر آرام کی عادت اپنالی جائے تو نارمل وزن کو برقرار رکھا جاسکتا ہے۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ ہر فرد اپنی ضرورت کے مطابق آرام کے وقفوں کی مدت، تعداد اور طریقۂ کار وضع کر سکتا ہے۔
اسی طرح طبّی ماہرین نے کہا ہے کہ مشروم یعنی کھمبی ایک قدرتی غذا ہے اور یہ وٹامن ڈی کی کمی کو پورا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے بھرپور استفادے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ مشروم کو بطور غذا استعمال کرنے سے موٹاپے کو نہ صرف روکا جاسکتا ہے بلکہ کم بھی کیا جاسکتا ہے۔ طبّی ماہرین کی نگرانی میں موٹاپے کے شکار رضاکار افراد کے ایک گروپ نے دن میں چار مرتبہ مشروم کھاکر اس تحقیق میں حصہ لیا جس میں ماہرین نے دیکھا کہ پانچ ہفتوں کے بعد گروپ میں شامل دس افراد کا وزن بارہ پاؤنڈ سے زیادہ کم ہوا۔
امریکہ میں ہاورڈ سکول کے پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ آف نیوٹریشن کی ویب سائٹ پر سادہ مگر صحت مند خوراک کے انتخاب کا ایک ترجیحی چارٹ پیش کیا گیا ہے جسے سائنسی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کی بنیاد روزانہ ورزش اور وزن کے کنٹرول پر رکھی گئی ہے کیونکہ ان دونوں چیزوں کا صحت مند رہنے کے امکانات پر بہت گہرا عمل دخل ہے۔ اس ہدایت نامے میں سبزیوں، پھلوں، چھلکے سمیت اناج اور صحتمند چربی مثلاً زیتون کے زیادہ استعمال کی ترغیب دی گئی ہے جبکہ گوشت، چھلکے کے بغیر اناج، ٹماٹر، میٹھے مشروبات اور نمکین سنیکس کے استعمال کو کم سے کم رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نیز یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگر آپ گوشت کھانا چاہیں تو مچھلی اور مرغی کا گوشت بہترین انتخاب ہیں۔
اس چارٹ میں خصوصیت سے ورزش کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے اور لکھا ہے کسی بھی صحت مند خوراک کی افادیت کا دارومدار باقاعدہ ورزش پر ہوتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں