مَیں نے پردیس کے کشکول میں جو ڈالا تھا — نظم

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 23؍ستمبر2024ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11؍فروری 2014ء میں مکرم عبدالکریم قدسی صاحب کی غزل شائع ہوئی ہے جو جناب رام پرشاد بسمل کے ایک شعر پر تظمین ہے۔ اس غزل میں سے انتخاب پیش ہے:

عبدالکریم قدسی صاحب

مَیں نے پردیس کے کشکول میں جو ڈالا تھا
میری آنکھوں کی تجوری میں یہی رکھا تھا
دوستی کرلی مسافت میں اکیلے پن سے
تم مرے ساتھ جو چلتے تو بہت اچھا تھا
کر دیا جبرِِ تعصّب نے نظر سے اوجھل
خطۂ ارض مجھے جان سے جو پیارا تھا
کوئی چاہت نہ ملی شہرِ محبت میں مجھے
قربِ دریا میں بسیرا تھا مگر پیاسا تھا
دل کی رفتار کا انداز عجب تھا قدسیؔ
’’ہم نے جب وادی غربت میں قدم رکھا تھا
دُور تک یادِ وطن آئی تھی سمجھانے کو‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں