مَیں کیسے جیؤں چھوڑ کے اس دل کے مکیں کو – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍اپریل 2003ء میں مکرم ضیاء اللہ مبشر صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے:
مَیں کیسے جیؤں چھوڑ کے اس دل کے مکیں کو
جو میرے رگ و ریشے میں جاں بن کے رہا ہے
ہے گلشنِ دل تیری ہی خوشبو سے معطر
ہر پھول تری یاد کے غنچے سے کھلا ہے
تحسین تری عمر ، کہ جس عمر میں تُو نے
صد خضر کی عمروں سے سِوا کام کیا ہے