مُردہ کون ہے؟

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل یکم مئی 2020ء)

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ (شمارہ 2۔ 2010ء) میں سورۃالبقرہ آیت 155کی تفسیر بیان فرمودہ سیّدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ سے ایک اقتباس (مرسلہ: مکرمہ ریحانہ بشریٰ صاحبہ) شامل اشاعت ہے۔
حضورؓ فرماتے ہیں کہ جس شخص کا کام جاری رکھنے والے لوگ پیچھے باقی ہوں اُس کی نسبت بھی کہتے ہیں:

مَامَاتَ

کہ وہ مرا نہیں۔ مُردہ اُسے کہتے ہیں جو مرے اور اس کا کوئی اچھا اور نیک قائم مقام نہ ہو۔چنانچہ عبدالملک بادشاہ نے زہریؔ کے ایک مدرسہ کا معائنہ کرتے ہوئے طالب علم اصمعیؔ (جو مشہور نحوی ہوئے) سے کوئی سوال پوچھا اور جواب سُن کر زہریؔ سے کہا:

مَامَاتَ مَنۡ خَلَفَ مِثۡلَکَ

کہ وہ شخص نہیں مرا جس نے ایسے لوگ پیچھے چھوڑے ہوں جیسا کہ تُو نے چھوڑے ہیں۔ یعنی وہ لوگ مُردہ نہیں کہلاسکتے کہ جس کام کے لئے انہوں نے جان دی ہے اُس کو چلانے والے اَور لوگ موجود ہوں اور ایک کے مرنے پر دو اُس کی جگہ لینے کے لئے تیار ہوں۔اور وہ قوم کبھی مرتی نہیں جس کے افراد اپنے شہداء کی جگہ لیتے چلے جائیں۔ جو قوم اپنے قائم مقام پیدا کرتی چلی جاتی ہے وہ خواہ کتنی ہی چھوٹی ہو اسے کوئی مار نہیں سکتا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں