مچھلی کے کثیر فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں

مچھلی کے فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

مچھلی کا استعمال ہمارے لئے کئی طرح سے انتہائی مفید ہے- اس بارے میں جدید تحقیق پر مبنی چند رپورٹس پیش ہیں جو قارئین کے لئے دلچسپی کا باعث ہوں گی-
٭ طبی ماہرین اور ماہرین غذائیات کی ایک ٹیم نے کہا ہے کہ مچھلی کھانا دل کے الیکٹریکل سسٹم کے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ مچھلی کے استعمال سے دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہونے کا عارضہ لاحَق نہیں ہوتا۔ امریکہ کے شہر بوسٹن میں ماہرین امراض قلب نے 5096؍افراد کو دل کی شریانوں کی صحت سے متعلق ایک تحقیقی مطالعاتی پروگرام میں شامل کیا اور مچھلی میں پائے جانے والے N3 فیٹی ایسڈز اور ان افراد کے الیکٹروکارڈیوگرام پر اثرات کا جائزہ لیا جس کے دوران معلوم ہوا کہ ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ مچھلی، خاص طور پر ٹونا مچھلی کھانے سے دل کی دھڑکن کم ہوجاتی ہے اور غیرمعمولی تیز نہیں رہتی۔ جس پر ماہرین نے اخذ کیا کہ مچھلی کے تیل میں پائے جانے والے N3 فیٹی ایسڈز کا دل کے الیکٹریکل سرکولیٹری سسٹم پر براہ راست اثر ہوتا ہے۔
٭ امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بعض اقسام کی مچھلیوں میں پائے جانے والے اومیگا 3 فیٹی ایسڈز ، بچوں میں پیدا ہونے والی ٹائپ وَن ذیابیطس کے خدشے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس قسم کی ذیابیطس کے حامل بچوں پر تحقیق کرنے سے معلوم کیا گیا تھا کہ اُن میں جینیاتی طور پر ایسی مدافعانہ بیماری کے مادے پائے گئے تھے جو انسولین پیدا کرنے والے خلیات کو تَباہ کردیتے ہیں۔ تاہم اومیگا3 فیٹی ایسڈز کا استعمال، اس بیماری سے پیدا ہونے والے نتائج کی 55 فیصد تک روک تھام کرسکتا ہے۔ اس وقت تک دستیاب علاج کے نتیجے میں اگرچہ ٹائپ وَن ذیابیطس پر قابو پایا جاسکتا ہے لیکن یہ مرض پوری طرح قابل علاج نہیں ہے۔ نیز اس مرض کی وجوہات کا بھی پوری طرح علم نہیں ہے تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ ماحولیاتی اور جینیاتی ، دونوں قسم کے اثرات کے نتیجے میں یہ مرض پیدا ہوتا ہے۔
اس رپورٹ کو مرتب کرنے والوں نے 1994ء سے 2006ء تک یعنی بارہ سال میں 1770 بچوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتائج مرتب کئے ہیں۔ ان بچوں کی خوراک کے بارے میں معلومات بچوں کے والدین سے لی گئی تھیں جس کے مشاہدے کے نتیجے میں مذکورہ نتائج اخذ کئے گئے ہیں۔ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی بھرپور مقدار جن مچھلیوں میں پائی جاتی ہے، اُن میں سارڈین، ٹونا اور سالمن شامل ہیں۔

٭ اگرچہ قدرتی طور پر بعض چھوٹی مچھلیاں شفاف جلد کی حامل ہیں لیکن اب جاپان میں محققین نے پہلی بار شفاف جلد کے حامل ایک مینڈک کو تیار کرنے میں بھی کامیابی حاصل کرلی ہے۔ اس مینڈک کی جلد کے شفاف ہونے کی وجہ سے اس کے تمام اعضاء، خون کی شریانیں اور تولیدی نظام کا تفصیلی مطالعہ کسی آپریشن کے بغیر ہی کیا جاسکتا ہے۔ ہیروشیما یونیورسٹی میں انسٹیٹیوٹ فار ایمفی بین بیالوجی سے تعلق رکھنے والے محققین کا کہنا ہے کہ مینڈک کی شفاف جلد کی بدولت نہ صرف اعضاء کی نشوونما کا جائزہ لیا جاسکے گا بلکہ کینسر کی موجودگی اور اس کی افزائش سے متعلق بھی انقلابی معلومات حاصل ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح مختلف کیمیائی مادوں کے مختلف اعضاء پر اثرات کا جائزہ بھی لیا جاسکتا ہے۔ اس دریافت کے نتیجے میں اُن لوگوں کے احتجاج سے بھی بچا جاسکے گا جو جانوروں کے تحفظ کے لئے اور اُنہیں انسانوں کی خاطر تحقیق کے نام پر موت کے منہ میں جانے سے بچانے کے لئے دن رات کوشاں ہیں۔
٭ ناروے کے ماہرین غذائیات نے کہا ہے کہ مچھلی کھانے والے لوگوں بالخصوص معمر افراد کو مختلف ذہنی بیماریوں اور یادداشت میں کمی کا عارضہ لاحَق نہیں ہوتا۔ رپورٹ کے مطابق مچھلی میں اومیگا تھری کثرت سے پایا جاتا ہے جو دماغ کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاون ہے۔ ناروے کے ماہرین نے روزانہ خوراک میں مچھلی کھانے والے 70 سے 74 سالہ جن خواتین اور مردوں کا انتخاب کیا اُن میں سے 1931 افراد نے بتایا کہ وہ کئی سال سے روزانہ دس گرام یا اس سے زائد مچھلی استعمال کرتے آرہے ہیں۔ جبکہ اُن میں سے 80 افراد روزانہ دس گرام سے کم مچھلی کھاتے رہے تھے۔ ماہرین نے ان افراد کے مختلف اشکال کو پہچاننے ، یادداشت کی جانچ، چیزوں کو دیکھ کر سوچنے اور توجہ مرکوز کرنے والے کئی ٹیسٹ لئے جن کے نتائج کی روشنی میں ماہرین نے اخذ کیا کہ زیادہ مچھلی کھانے والے افراد کی کارکردگی کم مچھلی کھانے والوں کی نسبت زیادہ بہتر ہوتی ہے۔
٭ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسی مائیں جو حمل کے دوران Omega 3 تیل والی مچھلی کھاتی ہیں، اُن کے بچے ذہنی طور پر زیادہ صحتمند ہوتے ہیں۔ یہ تیل ایسی بڑی مچھلیوں میں زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے جو چھوٹی مچھلیاں کھاتی ہیں۔ محققین نے 9 ہزار ماؤں پر تحقیق کرنے کے بعد بتایا ہے کہ جو مائیں اومیگا تھری سے بھرپور خوراک نہیں کھاتیں، اُن کے بچے کے دماغ اور ہاتھ میں ہم آہنگی زیادہ اچھی نہیں ہوتی، چنانچہ نہ وہ اچھے ڈرائیور ہوتے ہیں اور نہ ہی معاشرتی طور پر زیادہ فعال ہوتے ہیں۔ ایسے بچوں کی ذہنی عمر بھی اُن بچوں سے چھ پوائنٹس کم دیکھی گئی ہے جن کی مائیں اومیگاتھری سے بھرپور غذا استعمال کرتی رہی تھیں۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر جوزف کا کہنا ہے کہ بچے کے ذہن کو اومیگاتھری کی بہت ضرورت ہوتی ہے لیکن یہ روغنی ایسڈ بچہ خود نہیں بناتا بلکہ اس کا انحصار اپنی ماں کی خوراک پر ہوتا ہے۔ ایک ماہرِ خوراک پیٹرک ہولفورڈ کا کہنا ہے کہ بچوں کو اومیگاتھری روغنی ایسڈ کی سخت ضرورت ہوتی ہے کیونکہ انسان کے ذہن کا ساٹھ فیصد حصہ چکنائی پر مشتمل ہوتاہے۔
= ہاورڈ یونیورسٹی کے ایک جائزے میں، جو بارہ سال پر محیط تھا اور جس میں 84 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا، یہ معلوم کیا گیا کہ ہفتے میں تین سے زیادہ بار مچھلی کھانے والوں میں، مہینے میں دو بار مچھلی کھانے والوں کی نسبت ایڈوانس پروسٹیٹ کینسر کا امکان 40 فیصد تک کم تھا۔ ان مچھلیوں میں اومیگا ۳ فیٹی ایسڈز کے علاوہ وٹامن اے اور وٹامن ڈی کی موجودگی سے بھی پروسٹیٹ کینسر سے بچائو میں مدد ملتی ہے ۔ زیادہ مفید مچھلیوں میں سامن، میکرَل اور ہیئرنگ قابل ذکر ہیں۔
٭ عمر کے ساتھ ساتھ دماغی قوت اور یادداشت میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ لیکن ایک سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ مچھلی کھانے سے عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی قوت میں کمزوری پر بہت حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ شکاگو یونیورسٹی کے طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ خوراک میں مچھلی کا استعمال عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ پر پڑنے والے اثرات کو کم کرسکتا ہے۔ اس تحقیق میں 65 سال سے زائد عمر کے 3718 افراد کا قریباً چھ سال تک مطالعہ کیا گیا اور ماہرین نے معلوم کیا کہ ایسے افراد جو ہفتے میں ایک مرتبہ مچھلی کا استعمال کرتے ہیں ان میں دماغی تنزلی کا تناسب دس فیصد سالانہ تک اور ذہنی قوت میں کمی کا تناسب تیرہ فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر شکاگو کے طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی میں پائے جانے والے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کا ذہنی قوت میں اضافے یا کمی سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم مچھلی میں پائے جانے والے کچھ دیگر عوامل ذہنی قوت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ اس سے قبل یہ سمجھا جاتا تھا کہ مچھلی میں پائے جانے والا اومیگا تھری فیٹی ایسڈ انسانی ذہن کی قوت میں اضافہ کرتا ہے۔
مچھلی کے بطور غذا انسانی دماغ پر اثرات سے متعلق فرانس میں بھی یہ تحقیق جاری ہے کہ کیا مچھلی ہی ذہنی قوت میں اضافے کا باعث بنتی ہے یا دیگر سمندری غذائیں بھی اِس کے لئے مفید ثابِت ہوسکتی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں