مکرمہ رشیدہ بشیر صاحبہ

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے جریدہ ’’خدیجہ‘‘ (نمبر 1 برائے سال 2011ء) میں مکرمہ رشیدہ بشیر صاحبہ کا مختصر ذکرخیر اُن کی بیٹی مکرمہ عابدہ بشریٰ خالد صاحبہ کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
مکرمہ رشیدہ بشیر صاحبہ 1947ء میں اوکاڑہ میں پیدا ہوئیں ۔ کمسنی میں ہی والدہ کی شفقت سے محروم ہوگئیں تو آپ کے والد محترم مولوی جمال دین صاحب نے آپ کو حضرت سیّدہ چھوٹی آپاؒ کی سرپرستی میں دے دیا۔ یہیں آپ نے پرورش پائی اور حضرت مصلح موعودؓ کی تجویز پر رشتہ بھی ہوا۔ محترم میر محمود احمد ناصر صاحب آپ کے وکیل بنے۔
آپ بہت رکھ رکھاؤ والی تھیں ۔ تنگی ترشی میں بھی صبر اور حوصلہ دکھاتیں ۔ خیرات بہت کرتیں ۔ غرباء کی مدد نہایت خاموشی سے کرتیں ۔ وفات سے کچھ عرصہ قبل اپنی چھ طلائی چوڑیاں مساجد فنڈ میں دے دیں ۔ بہت مہمان نواز تھیں ۔ اکثر سالن پکنے پر ایک ڈونگا نکال لیتیں کہ شاید کوئی مہمان آجائے۔ گھر میں موسمی پھل آتا تو تین حصوں میں تقسیم ہوجاتا۔ ایک حصہ ہم سات بھائی بہنوں کے لئے ، دوسرا رشتہ داروں کے لئے اور تیسرا یتیموں کے لئے۔ اپنے سسر، ساس اور دیگر عزیزوں کی بہت خدمت کی۔ آپ کے ایک دیور مکرم مسرت احمد صدیقی صاحب جوانی میں شہید ہوگئے تھے۔ اُن کی فیملی کا خاص خیال رکھتیں ۔
آپ روزانہ صبح تلاوت کرتیں اور چلتے پھرتے دعائیں کرتی رہتیں ۔ کہتیں کہ یہ عادت مَیں نے حضرت امّاں جانؓ سے سیکھی ہے۔
آپ 1986ء میں جرمنی آگئی تھیں اور یہیں دل کے آپریشن کے بعد وفات پائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں