مکرم ذوالفقار منصور صاحب آف کوئٹہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20اکتوبر 2009ء کے مطابق مکرم ذوالفقار منصور صاحب بعمر 37 سال فائرنگ کے نتیجہ میں شہید ہوگئے۔
مرحوم کو چند شر پسند اور مسلح عناصر نے وقوعہ سے ایک ماہ قبل 11ستمبر کو اُس وقت اغواء کر لیا تھا جب موصوف اپنے گھر سے بذریعہ کار نکلے ہی تھے۔ اغواء کنندگان اغواء کے بعد رقم کے مطالبہ کے علاوہ دھمکیاں بھی دیتے رہے۔ مزید یہ کہ حتمی طے شدہ رقم کی ادائیگی اور مطالبات کی تکمیل کے باوجود موصوف کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا۔ وفات سے قبل مرحوم پر تشدد کیا گیا اور چہرہ کو بری طرح مسخ کیا گیا اور لاش ویرانے میں پھینک دی۔
مکرم ذوالفقار منصور صاحب 1971ء میں کوئٹہ شہر میں پیدا ہوئے آپ 1988ء میں میٹرک پاس کرنے کے بعد کوئٹہ میں ہی کول مائنز کے کاروبار سے وابستہ ہوگئے اور تاوقت وفات اسی کاروبار سے منسلک رہے۔ دیانتدار کاروباری شخصیت تھے۔ کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہ تھی۔ جماعتی خدمات میں صف اول کے خدام میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ خلافت احمدیہ کے ساتھ محبت و عشق کا تعلق رکھتے تھے۔ مرحوم ملنسار، مہمان نواز اور خوش اخلاق تھے۔ خدام الاحمدیہ میں ناظم ضلع خدمت خلق کے عہدے پر کام کیا اور اب بطور نائب قائد مجلس خدام الاحمدیہ سیٹلائٹ ٹاؤن کوئٹہ خدمات سلسلہ بجا لارہے تھے۔
مرحوم کے والد صاحب 1991ء میں وفات پاگئے تھے۔ مرحوم نے پسماندگان میں عمر رسیدہ والدہ مکرمہ محمودہ بیگم صاحبہ کے علاوہ اہلیہ مکرمہ نادیہ ذوالفقار صاحبہ بنت مکرم مسعود احمد صاحب کوئٹہ، ایک بیٹی بعمر 9 سال اور ایک بیٹا بعمر 6سال چھوڑے ہیں۔ علاوہ ازیں تین ہمشیرگان بھی ہیں۔
مرحوم موصی تھے۔ جنازہ ربوہ لایا گیا اور امانتاً تدفین قبرستان عام میں کی گئی۔