مکرم فتح محمد خان صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 22 اپریل 2022ء)
روزنامہ’’الفضل‘‘ ربوہ 30؍مئی 2013ء میں مکرم فتح محمد خان صاحب (آف دارالنصر ربوہ) کا ذکرخیر ان کے عزیز مکرم محمد یوسف بقاپوری صاحب نے کیا ہے۔

فتح محمد خان صاحب

مکرم فتح محمد خان صاحب 8؍نومبر 2011ء کو 89 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔آپ حافظ نصیر محمد خان صاحب کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔ آپ کے برادر اکبر مکرم عزیز محمد خان صاحب (سابق امیر جماعت ضلع بہاولپور) بچپن میں پولیو کی وجہ سے بیمار ہوگئے تھے اور اُن کا علاج حضرت ڈاکٹر میرمحمد اسماعیل صاحبؓ نے نہایت شفقت اور ہمدردی سے کیا جس پر وہ احمدی ہوگئے تو اُن کے دو چھوٹے بھائیوں نے بھی احمدیت قبول کرلی۔ ایک بھائی نے احمدیت قبول نہ کی۔
مکرم فتح محمد خان صاحب نے نوجوانی میں ہی وصیت بھی کرلی اور حصہ جائیداد اپنی زندگی میں ہی ادا کردیا۔ آپ پنجوقتہ نمازوں کے پابند، تہجدگزار، دعاگو اور غریب پرور انسان تھے۔ جمعہ کی نماز سے بہت پہلے مسجد چلے جاتے اور نماز کے ایک گھنٹے بعد واپس آتے۔ بہت محنتی بھی تھے۔ جب تک صحت نے اجازت دی ملازمت جاری رکھی۔ اکثر کام سائیکل پر کرتے۔ جب سرگودھا میں ملازم ہوئے تو بارہا سائیکل پر سرگودھا آتے جاتے۔ گھر میں مرغیاں اور بکریاں بھی پال رکھی تھیں۔
آپ کی اہلیہ محترمہ امۃالحمید صاحبہ کی وفات 1994ء میں ہوئی۔ انہوں نے بےشمار بچوں کو قرآن کریم پڑھایا اور اپنے تین بیٹوں اور سات بیٹیوں کی اچھی تربیت کی۔ مکرم حافظ برہان محمد خان صاحب استاذالجامعہ ربوہ آپ کے بیٹے ہیں جبکہ مکرم میر عبدالرشید تبسم صاحب مرحوم سابق نائب ناظر اصلاح و ارشاد آپ کے داماد تھے۔

حافظ برہان محمد خان صاحب
میر عبدالرشید تبسم صاحب

مکرم فتح محمد خان صاحب عسرویسر میں خداتعالیٰ کے شکرگزار رہے۔ آپ ربوہ کے پرانے آبادکاروں میں سے تھے۔ سن پچاس کی دہائی میں دارالنصر غربی میں مکان بنایا اور ساری عمر اس میں گزاردی۔ کسی کے آگے کبھی ہاتھ نہ پھیلایا لیکن اللہ تعالیٰ غیب سے مدد کردیتا۔آپ کی اہلیہ کی بیماری نے جب طُول پکڑا اور دیگر شہروں کے ہسپتالوں میں داخل کروانا پڑا تو اخراجات غیرمعمولی طور پر بڑھ گئے۔ ایک بار دس ہزار روپے کی فوری ضرورت تھی۔ دعا کرتے رہے. شام کے وقت اندھیرے میں کسی اجنبی نے دروازے پر دستک دی۔ ایک لفافہ دیا اور چلاگیا۔ آپ نے کھولا تو مطلوبہ رقم نکلی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں