مکرم فداحسین صاحب شہید

الفضل 9ستمبر2010ء میں مکرمہ ن۔ مبشر صاحبہ نے اپنے مضمون میں مکرم فدا حسین صاحب شہید کا مختصر ذکرخیر کیا ہے جو 28مئی 2010ء کو دارالذکر لاہور میں شہید کردیئے گئے۔
مضمون نگار بیان کرتی ہیں کہ 28 مئی کو میرے شوہر مکرم میاں مبشر احمد صاحب اور میرے پھوپھی زاد بھائی مکرم فدا حسین صاحب نے بھی شہادت پائی۔ مکرم فدا حسین صاحب 1941ء میں کھاریاں ضلع گجرات میں پیدا ہوئے۔ قریباً 5 سال کی عمر میں ماں باپ یکے بعد دیگرے وفات پاگئے۔ 4 بہن بھائی تھے جو اپنے دو ماموؤں کی کفالت میں آگئے۔ مکرم فدا صاحب جب تین سال کے تھے تو انہیں پاؤں میں ایک شدید چوٹ آئی جو بعد میں ایک خطرناک ناسور کی شکل اختیار کرگئی۔ عرصہ دراز کے بعد وہ ناسور تو ٹھیک ہو گیا مگر ٹانگ بالکل سوکھ گئی اور اس طرح آپ نے ساری زندگی معذوری میں گزاری۔
1952ء میں آپ اپنے ماموؤں کے ہمراہ وزیرآباد منتقل ہوگئے۔ آپ نے کچھ عرصہ اپنا الگ کاروبار کیا۔ مگر خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا اور مقروض ہوگئے۔ جس کی وجہ سے کاروبار چھوڑ دیا۔ آپ ایک سادہ، صابر و شاکر، قناعت پسند، تقویٰ شعار، پرہیزگار انسان تھے۔ ساری زندگی نماز باجماعت ادا کی۔ رات کا زیادہ حصہ ذکر الٰہی اور تہجد میں گزارتے اور روزانہ لمبی تلاوت کیا کرتے تھے۔
آپ ایک بااصول انسان تھے۔ بہت کم گو اور کم خور تھے۔ کھانا کھانے، نہانے اور سونے کا وقت مقرر کیا ہوا تھا۔ بہت صفائی پسند تھے۔ صاف ستھرا لباس پہنتے تھے۔ بے حد منظم زندگی گزاری۔ مشکل سے مشکل کام اگر ان کو سونپ دیا جاتا تو اسے کرکے ہی دَم لیتے تھے۔ ان کا ایک اور وصف یہ تھا کہ وہ مریضوں کے بے لوث خدمت گزار تھے۔ اپنے کئی رشتہ داروں کی دن رات خدمت کی۔ اپنی ممانی کی جن کو اپنی ماں سمجھتے تھے قابل مثال خدمت کی۔ ان کی ایک خوبی یہ بھی تھی کہ وہ محتاجوں اور ضرورت مندوں کو قرضہ حسنہ بخوشی دے دیا کرتے تھے اور کبھی بھی واپسی کا تقاضا نہیں کرتے تھے۔ لینے والا اپنی سہولت کے مطابق رقم واپس کردیتا تو لے لیتے۔
گزشتہ بیس سال سے میرے ہاں مقیم تھے۔ میرے بچوں اور بچوں کے بچوں سے بے حد محبت کا سلوک کیا کرتے تھے۔ معذوری کے باوجود نمازیں ہمیشہ باجماعت ادا کرتے۔ کھاریاں میں مسجد کا گھر سے فاصلہ دو میل تھا لیکن آپ کوشش کرکے چار نمازیں مسجد جاکر ادا کرتے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں