مکرم ماسٹر محمد ابراہیم صاحب

محترم ماسٹر محمد ابراہیم صاحب حضرت میاں فضل کریم صاحبؓ آف گوجرنوالہ کے دوسرے بیٹے تھے۔ 1974ء میں آپ کراچی میں اپنے بڑے بھائی کے ساتھ کام کرتے تھے جب حضرت مصلح موعودؓ نے نوجوانوں کو مرکز کی حفاظت کے لئے دو دو ماہ وقف کرنے تلقین فرمائی جس پر آپ نے بھی لبیک کہا اور کراچی سے بائیس نوجوانوں کے ساتھ قادیان چلے گئے۔ بیس نوجوان تو دو ماہ بعد واپس آگئے لیکن آپ اور محترم یونس احمد صاحب وہاں پر ہی رہے۔ آپ کی والدہ نے آپ کو خط لکھا کہ باقی نوجوان واپس آگئے ہیں، اب تم بھی آجاؤ۔ اس پر آپ نے جواباً لکھا کہ قومی اور ملی مفاد کی خاطر اپنی جان، مال اور عزت قربان کرنے کا جو عہد ہم کرتے رہے ہیں، اب اس پر عمل کرنے کا وقت ہے، اس لئے اس عہد کو پورا کئے بغیر کیسے واپس آجاؤں؟۔ اس کے بعد والدہ نے کبھی آپ کو آنے کے لئے نہیں کہا۔ چنانچہ آپ نے باون سال کا عرصہ بطور درویش قادیان میں گزارنے کی توفیق پائی۔
آغاز میں قادیان میں مکرم ماسٹر صاحب نے ٹیلرنگ شاپ چلائی۔ پھر ریڈیو کی مرمت کا کام سیکھا اور اس کی دوکان شروع کردی۔ بعد میں ایک پبلک کال آفس چلاتے رہے۔ 25؍ستمبر 2003ء کو آپ کی وفات ہوئی۔ آپ کا مختصر ذکر خیر مکرم محمد اسماعیل منیر صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18؍ نومبر 2003ء میں شامل اشاعت ہے۔
آپ کی یاد میں مکرم ظہورالدین بابر صاحب کی کہی ہوئی ایک نظم سے دو اشعار ملاحظہ فرمائیں:

نصف صدی کا قصہ ہے یہ اک دو دن کی بات نہیں
کون سا لمحہ تھا کہ ان کی راہوں میں آفات نہیں
قادیان کی بستی میں وہ سب آسودۂ خاک ہوئے
عہد وفا کو پورا کرکے ربّ کی نظر میں پاک ہوئے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں