مکرم محمد اشرف صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے فرمایا کہ مکرم محمد اشرف صاحب آف جلہن (ضلع گوجرانوالہ) 1984ء میں خود احمدی ہوئے اور بہت جلد جلد ترقی کی۔ مجھے لکھا کرتے تھے کہ میں تو ہر وقت جان ہتھیلی پر لیے پھرتا ہوں سوائے بیوی بچوں کے کوئی میرا نہیں رہا۔
16؍دسمبر1992ء کی رات کو حملہ آوروں نے دھوکہ سے پہلے ان کا اعتماد حاصل کیا۔ رات ان کے پاس ٹھہرے۔ کھانا کھایا اور پھر سوتے میں ان کے سر اور چہرے پر پستول سے فائر کرکے شہید کردیا۔ ان کی اہلیہ نے اپنے بیٹے کو ساتھ کے گاؤں اطلاع دینے کے لیے بھجوایا تو سب خبر سن کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے مگر خدا کی راہ میں جان دینے والے اس دوست کے بیٹے نے اُن لوگوں کو تسلیاں دیں کہ میرا باپ نیک انجام کو پہنچا ہے۔ میری والدہ بھی خوش ہیں اور راضی ہیں۔
شہید مرحوم نے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور چھ بیٹے چھوڑے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں