مکرم محمد صابر طاہر سہرانی بلوچ شہید
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 4فروری 2022ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍جولائی 2013ء میں مکرم لقمان محمد خان صاحب نے مکرم محمد صابر طاہر سہرانی صاحب بلوچ کا ذکرخیر کیا ہے جو وزیرستان کے علاقے رزمک (ثرولی) کے مقام پر ڈیوٹی کے دوران 5؍مئی 2013ء کو دہشت گردوں کے حملے میں بم پھٹنے سے شہید ہوگئے۔
مضمون نگار رقمطراز ہیں کہ محمد صابر طاہر 1983ء میں پیدا ہوا۔ 27؍مارچ 2000ء کو پاک فوج میں بھرتی ہوا اور ایک بہادر، نڈر اور محنتی فوجی نوجوان ثابت ہوا۔ قریباً 1990ء میں مکرم خان محمد صاحب امیر ضلع ڈیرہ غازیخان یہ بچہ ہمارے گھر میں لائے تھے اور بتایا تھا کہ اس کا نام صابر ہے اور یہ ہمارے ساتھ رہے گا اور پڑھے گا۔ یہ بچہ میری والدہ کا بہت لاڈلا تھا، محنتی، وفاشعار اور ایماندار سچا بچہ تھا۔ بہادر تھا اور اُسے اندھیرے سے ڈر نہیں لگتا تھا۔ تھوڑا عرصہ ہمارے ساتھ رہا مگر بہت سی پیاری یادیں چھوڑ گیا۔ میری والدہ کو امّی جان ہی کہتا۔ بعد میں چھٹی پر گھر آتا تو ہماری طرف ضرور آتا۔ وہ سیاچین سمیت مختلف مقامات پر تعینات رہا۔ آخری بار گھر آیا اور 30؍اپریل 2013ء کو واپس جانے لگا تو اُس کی والدہ نے کہا کہ انتخابات کی وجہ سے حالات خراب ہیں، آپ ابھی نہ جاؤ۔ وہ کہنے لگا کہ میرا جانا ضروری ہے مَیں شہید ہوکر واپس آجاؤں گا۔ والدہ کہنے لگیں کہ اگر شہید ہی ہونا ہے تو تمہاری جگہ پر مَیں چلی جاتی ہوں۔ اس پر کہنے لگا کہ شہیدوں کی فہرست میں تو میرا نام ہے، آپ کیسے جاسکتی ہیں!
شہادت سے ایک روز قبل شہید مرحوم کی ایک دس سالہ بھانجی نے خواب میں اُنہیں سفید کپڑے پہنے ہوئے دیکھا جن پر خون کے نشانات تھے۔ اُس نے ان سے ملنا چاہا تو وہ کہنے لگا کہ مجھے چھوڑ دو، مَیں چلاگیا ہوں۔
شہادت کے بعد مرحوم کا جسدخاکی قوم پرچم میں لپیٹ کر پشاور سے ملتان بذریعہ ہیلی کاپٹر لایا گیا۔ نماز جنازہ کے بعد فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین ہوئی۔ شہید مرحوم نے بوڑھے والدین کے علاوہ بیوہ اور بھائی بہن بھی چھوڑے ہیں۔