مکرم چودھری محمد شفیع سلیم صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 22 اپریل 2022ء)
روزنامہ’’الفضل‘‘ ربوہ 28؍مئی 2013ء میں مکرم محمد سمیع طاہر صاحب نے اپنے والد محترم چودھری محمد شفیع سلیم صاحب کا ذکرخیر کیا ہے۔
مکرم چودھری محمدشفیع سلیم صاحب 6؍دسمبر1921ء کو کھاریاں میں پیدا ہوئے۔ آپ کی والدہ حضرت امام بی بی صاحبہؓ نے 1903ء میں حضرت مسیح موعودؑ کی جہلم میں آمد کے موقع پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔ لیکن والد محترم چودھری لعل خاں صاحب نے خلافتِ ثانیہ میں احمدیت قبول کی اور پھر جلد ہی قادیان منتقل ہوگئے۔ اُس وقت محمد شفیع صاحب کی عمر دس گیارہ سال تھی۔ 1938ء میں آپ میٹرک کرکے فوج میں بھرتی ہوگئے۔ لیکن کچھ عرصے بعد حضرت مصلح موعودؓ کی تحریک (برائے تبلیغ بیرون ملک) پر لبّیک کہا اور ملازمت ترک کردی۔ آپ کو باہر تو نہ بھجوایا جاسکا لیکن قادیان میں ہی دفاتر میں خدمات سپرد ہوئیں۔ 1946ء میں آپ کی شادی مکرمہ رشیدہ بیگم شکیلہ صاحبہ بنت محترم خواجہ غلام نبی بلانوی سے ہوئی۔ تقسیم ہند کے وقت آپؓ نے بطور درویش اپنی خدمات پیش کردیں جبکہ آپ کے والد دیگر افرادِ خاندان کے ساتھ پاکستان آگئے لیکن لاہور میں آنے کے چند دن بعد وہ بیوی، دو نوعمر بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑ کر وفات پاگئے۔ اس پر حضرت مصلح موعودؓ نے آپ کو پاکستان چلے آنے کی ہدایت فرمائی۔ پاکستان آکر کچھ عرصہ آپ نے ایک فیکٹری میں کام کیا اور پھر پاکستان آرمی میں شامل ہوکر مختلف شہروں میں خدمت بجالاتے رہے اور 1966ء میں ریٹائر ہوئے۔ بعدازاں قریباً چودہ سال تک مختلف پرائیویٹ اداروں میں بطور اکاؤنٹنٹ ملازمت کی اور 1990ء میں وفات پائی۔
مکرم محمد شفیع سلیم صاحب بسلسلہ ملازمت جہاں بھی رہے، خدمت دین بھی جاری رکھی۔سرگودھا میں قائد علاقہ خدام الاحمدیہ بھی رہے۔ کھاریاں میں سیکرٹری مال رہے، ضلع گجرات کے زعیم انصاراللہ بھی رہے۔ ضلع گجرات کے دفتر اوّل کے مجاہدین کے کھاتوں کو زندہ کرنے کے لیے نمایاں خدمت کی۔ نماز کے لیے مسجد جاتے تو راستے میں ہر احمدی کے دروازے پر دستک دے کر نماز میں آنے کی تلقین کرتے۔ دعوت الی اللہ کا بہت شوق تھا اور بہت بہادر انسان تھے۔ چک سکندر میں ظلم کے واقعے کے بعد آپ نے جماعتی نظام کے تحت اسیران راہ مولیٰ سے ملاقاتیں کیں اور لواحقین کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔ کئی بار مخالفین کے ہاتھوں زخمی بھی ہوئے۔ ایک بار چنیوٹ میں زخمی ہوکر بےہوش ہوگئے تو کسی شناسا نے ہسپتال پہنچایا۔ اگلے روز ربوہ لائے گئے۔
آپ ایک اچھے مقرر اور لکھاری تھے۔ لکھائی بھی بہت خوبصورت تھی۔ نہایت شریف النفس، مخلص اور دین دار انسان تھے۔ دنیاداری سے کوسوں دُور تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں