میرے والد محترم سیّد عبدالحی شاہ صاحب

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 4 ستمبر 2020ء)

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ ستمبر واکتوبر 2012ء کا شمارہ مکرم سیّد عبدالحی شاہ صاحب مرحوم کی یاد میں خصوصی اشاعت کے طور پر شائع کیا گیا ہے-
محترم سیّد عبدالحی شاہ صاحب کے بیٹے مکرم سیّد احمد رضوان صاحب لکھتے ہیں کہ ہمارے دادا کے ہاں جو بھی اولاد ہوتی وہ زندہ نہ رہتی۔ ہماری دادی کے بھائی مولوی عبدالجبار صاحب نے ایک مبشر خواب کی بِنا پر نصیحت کی کہ جو بچہ پیدا ہو اُس کا نام عبدالحی رکھنا اور اُس کو خدمت دین کے لیے وقف کردینا۔ چنانچہ آپ کو پیدائش سے پہلے ہی وقف کردیا گیا اور تربیت اس طرح کی گئی کہ گویا آپ خداتعالیٰ کی امانت ہیں۔ آپ کے بعد دو بھائی اور ایک بہن کی پیدائش بھی ہوئی۔ جب سے ہم نے ہوش سنبھالا، آپ کو سخت محنت کا عادی پایا۔ مزاج میں دھیماپن تھا اور کسی کی دلآزاری کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔ کبھی بھی اپنے علم، کام اور رتبے کو وجہ افتخار نہ بنایا۔
2011ء میں کمزوریٔ صحت کے باوجود جلسہ سالانہ یوکے میں شامل ہوئے۔ چار ماہ پہلے ہماری امّی کی وفات ہوئی تھی۔ نصف صدی سے زائد رفاقت کے بعد اچانک جدائی بہت گراں گزری تھی۔ یوکے پہنچے تو پہلا سوال حضور سے ملاقات کا پوچھا حالانکہ لمبے سفر سے ٹانگیں سوج کر کُپا ہوگئی تھیں۔ اگلے روز ہم سب ملاقات کے لیے حاضر ہوئے۔ آپ حضور سے گلے مل کر سامنے نظریں جھکائے بیٹھے رہے۔ آنکھوں میں آنسو تھے اور فرط جذبات سے کانپ رہے تھے۔ حضور نے کمال شفقت سے کافی وقت دیا اور ڈھارس بندھائی۔
پھر ہم عثمان چینی صاحب سے ملنے اُن کے گھر اسلام آباد گئے۔ اُن کے ساتھ ابا کا بہت قریبی تعلق تھا۔ کافی دیر تک بیٹھ کر باتیں کرتے رہے۔ جب ابا نے اجازت چاہی تو عثمان صاحب کہنے لگے کہ شاہ صاحب!لگتا ہے کہ اس دنیا میں یہ ہماری آخری ملاقات ہے اس لیے کچھ دیر اَور بیٹھیں۔ پھر دونوں اگلے جہان کے بارے میں باتیں کرنے لگے۔ یہ ملاقات واقعی آخری ثابت ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں