نئی ایجادات کے خطرات – جدید تحقیق کی روشنی میں

نئی ایجادات کے خطرات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(اطہر ملک)

عام طور پر جتنی بھی نئی ایجادات انسانیت کو آرام پہنچانے کی خاطر مارکیٹ میں‌پیش کی جارہی ہیں ان کے سائیڈ ایفیکٹس بھی دیکھنے میں آرہے ہیں- اس لئے بہتر یہی ہے کہ غیرضروری طور پر ان کے استعمال سے بچا جائے نیز ان کے استعمال میں وہ تمام تر ملحوظ رکھی جائیں-
٭ طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ نان سٹک برتنوں کے استعمال سے تھائی رائیڈ گلینڈ سے متعلق بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ ماہرین نے مختلف جانوروں پر کئے جانے والے تجربات کے نتائج انوائرمینٹل ہیلتھ پراسپیکٹو میں شائع ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نان سٹک برتنوں کی تیاری میں دو کیمیائی مادے استعمال کئے جاتے ہیں جو دراصل ٹیکسٹائل مصنوعات کو پانی سے محفوظ رکھنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ مادے تھائی رائیڈ گلینڈ کے فعل کو خطرناک حد تک متأثر کرسکتے ہیں۔
٭ ایسے تمام اشخاص جو پینٹ یا گھروں کی اندرونی زیبائش کرتے ہیں وہ پینٹ میں شامل جلیکول کیمیکل سے متاثرہوتے ہیں اور ان کی تولیدی صلاحیت ڈھائی فیصد کم ہوجاتی ہے۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف مانچسٹر اور شیفیلڈ کی مشترکہ ریسرچ کے تولیدی مرکزوں کا دورہ کرنے والے دوہزار ایسے لوگوں پر ریسرچ کی گئی جو مردانہ بانجھ پن کا شکار ہیں۔ مردانہ بانجھ پن کی دوسری وجوہات ،تمباکو نوشی ،انتہائی جست پاجامے پہننے اور خصیہ کی سرجری کے علاوہ پینٹ میں سامل کیمیکل سے متاثرہ لوگوں کی تولیدی صلاحیت کو کم کردیتا ہے۔
یونیورسٹی آف مانچسٹر کے ڈاکٹر اینڈی پووی کے مطابق ان کو پہلے بھی معلوم تھا کہ جلیکول مردوں کی تولیدی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے اور پچھلے دہ عشروں سے اس کیمیکل کے استعمال میں کمی واقع ہوئی ہے۔
٭ یونیورسٹی آف واشنگٹن اور Seattle میں قائم بچوں کے ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی ایک مشترکہ تحقیق کے نتیجے میں معلوم ہوا ہے کہ بعض اقسام کے لوشن، شیمپو اور پاؤڈر وغیرہ کا استعمال بچوں میں ایسے نامیاتی کیمیائی مادے پیدا کرسکتا ہے جو بعض الرجیز پیدا کرنے کے علاوہ نظامِ تولید کی ترقی میں بھی رکاوٹ ڈالتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں