نام زباں پر ایک ہی آتا ہے حضرت مسرور – نظم

روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ 10؍دسمبر 2009ء میں شامل اشاعت مکرم ناصر احمد سید صاحب کے کلام سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

آنکھیں ٹھنڈی چھایا ہیں اور چہرہ جس کا نُور
سدا بہار تبسم جس پہ رہتا ہے مستور
اس کے چاہنے والوں کو راس نہیں کچھ اَور
اس کے پیار کا ساغر ہو تو پیاس نہیں کچھ اَور
اس کے ساتھ چمٹ کے رہنا ہے وجہِ توقیر
ایک دعا کا چشمہ ہے وہ رحمت کی زنجیر
زندہ کرتا جاتا ہے وہ سب مُردہ اجسام
اُس کے گرد اکٹھی ہیں اب دنیا کی اقوام
نام زباں پر ایک ہی آتا ہے حضرت مسرور

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں