نشہ آور اشیاء کی ممانعت

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 21 اگست 2020ء)

ماہنامہ ’’خالد ‘‘ ربوہ ستمبر 2012ء میں نشہ آور اشیاء کے استعمال سے ممانعت کے بارے میں ایک نصیحت آموز مضمون شامل اشاعت ہے۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’تم ہر ایک بے اعتدالی کو چھوڑ دو، ہر ایک نشہ کی چیز کو ترک کرو۔ انسان کو تباہ کرنے والی صرف شراب ہی نہیں بلکہ افیون، گانجا، چرس، بھنگ، تاڑی اور ہر ایک نشہ جو ہمیشہ کے لیے عادت کرلیا جاتا ہے وہ دماغ کو خراب کرتا اور آخر ہلاک کرتا ہے سو تم اس سے بچو۔‘‘ (کشتی نوح)
حضورعلیہ السلام نے مزید فرمایا:
’’جو لوگ افیون کھاتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہمیں موافق آگئی ہے۔ وہ موافق نہیں آتی۔ دراصل وہ اپنا کام کرتی رہتی ہے اور قویٰ کو نابود کردیتی ہے۔‘‘ (ملفوظات جلد دوم)
حضورؑ کو امریکہ کے کسی شخص کا تمباکو نوشی کے نقصانات سے متعلق ایک اشتہار سنایا گیا تو آپؑ نے فرمایا:
’’ہم اس لیے اسے سنتے ہیں کہ اکثر نوعمر لڑکے، نوجوان تعلیم یافتہ بطور فیشن ہی کے اس بلا میں گرفتار و مبتلا ہوجاتے ہیں… اصل میں تمباکو ایک دھواں ہوتا ہے جو اندرونی اعضاء کے واسطے مضر ہے۔ اسلام لغو کاموں سے منع کرتا ہے اور اس میں نقصان ہی ہوتا ہے لہٰذا اس سے پرہیز ہی اچھا ہے۔‘‘ (ملفوظات جلد سوم)
حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ فرماتے ہیں:
’’(تمباکو پینا) فضول خرچی میں داخل ہے۔… ابتدا تمباکونوشی کی عموماً بری مجلس سے ہوتی ہے۔‘‘ (بدر 16؍مئی1912ء)
حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کا ارشاد ہے:
’’حقہ بہت بُری چیز ہے۔ ہماری جماعت کے لوگوں کو یہ چھوڑ دینا چاہیے۔‘‘ (منہاج الطالبین)
حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے ایک بار فرمایا:
’’دوستوں کو سگریٹ اور حقہ پینے کی عادت نہ ہونی چاہیے لیکن اگر کسی کو اس کی ایسی عادت پڑگئی ہے کہ وہ اسے چھوڑ نہیں سکتا تو اسے چاہیے کہ پبلک جگہوں پر یعنی بازاروں میں برسرعام سگریٹ یا حقہ نوشی نہ کرے۔‘‘ (خطبات ناصر جلد پنجم)
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے صحابہ کا نمونہ بیان کرتے ہوئے ایک موقع پر فرمایا:
’’حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام 1892ء میں جالندھر تشریف لے گئے تھے۔ حضورؑ کی رہائش بالائی منزل پر تھی۔ کسی خادمہ نے گھر میں حقّہ رکھا اور چلی گئی۔ اسی دوران حقّہ گر پڑا اور بعض چیزیں آگ سے جل گئیں۔ حضورؑ نے اس بات پر حقہ پینے والوں سے ناراضگی اور حقّہ سے نفرت کا اظہار فرمایا۔ یہ خبر جب نیچے احمدیوں تک پہنچی جن میں سے کئی حقّہ پیتے تھے اور اُن کے حقّے بھی مکان میں موجود تھے، انہیں جب حضورؑ کی ناراضگی کا علم ہوا تو سب حقّہ والوں نے اپنے حقّے توڑ دیے اور حقّہ پینا ترک کردیا۔ جب عام جماعت کو بھی معلوم ہوا کہ حضورؑ حقّہ کو ناپسند فرماتے ہیں تو بہت سے باہمّت احمدیوں نے حقّہ ترک کردیا۔‘‘ (خطبات مسرور جلد اوّل)

اپنا تبصرہ بھیجیں