نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے (نمبر16)

نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے (نمبر16)
(کاوش: فرخ سلطان محمود)

سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے واقفین نو بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے مختلف پہلوؤں سے اُن کی راہنمائی کا سلسلہ جاری فرمایا ہوا ہے۔ اس میں اجتماعات اور اجلاسات سے خطابات، پیغامات کے ذریعہ ہدایات، رسائل کا اجراء اور وقف نو کلاسوں کا انعقاد بھی شامل ہے۔ مستقبل کے احمدی نونہالوں کی تعلیم و تربیت کا یہ سلسلہ اُس وقت بھی جاری رہتا ہے جب حضور انور کسی ملک کے دورہ پر تشریف لے جاتے ہیں۔ وہاں کے واقفین نو بھی یہ سعادت حاصل کرتے ہیں کہ براہ راست حضور انور کی رہنمائی سے فیض حاصل کرسکیں۔ ان واقفین نو کو کلاسوں کے دوران حضورانور جن نہایت اہم نصائح سے نوازتے ہیں اور جو زرّیں ہدایات ارشاد فرماتے ہیں وہ دراصل دنیا بھر میں پھیلے ہوئے واقفین نو کے لئے بیش بہا رہنمائی کے خزانے رکھتی ہیں۔ حضور انور کی واقفین نو کے ساتھ کلاسوں میں سے ایسے چند حصے آئندہ صفحات میں پیش کئے جارہے ہیں جنہیں واقفین نو کو ہمیشہ پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

سنگاپور میں واقفین نو اطفال وخدام کی کلاس
منعقدہ 27ستمبر بروز جمعۃالمبارک 2013ء بمقام مسجد طٰہٰ

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ 14 سے 25 سال کی عمر تک کے واقفین نو اطفال اور خدام کی اس کلاس میں انڈونیشیا، ملائشیا اور سنگاپور کے 71 واقفین نو اطفال اور خدام نے شرکت کی۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور اس کے انگریزی ترجمہ سے ہوا۔ بعد ازاں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے منظوم کلام

’’حمدو ثنا اُسی کو جو ذات جاودانی‘‘

میں سے چند منتخب اشعار پیش کئے گئے۔ اس کے بعد Mandarin زبان میں Malaysian Independence Day کے عنوان پر ایک خادم نے تقریر کی اور اس کا انگریزی ترجمہ بھی پیش کیا۔
٭… بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے واقفین نو خدام سے دریافت فرمایا کہ ’’واقف نو کیا ہے؟ کیا یہ ٹائٹل ہے یا عہد ہے؟‘‘۔
اس پر ایک خادم نے جواب دیا کہ یہ ’’عہد‘‘ ہے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا: یہ عہد تو پہلے تمہارے ماں باپ نے کیا تھا۔ اب تم یونیورسٹی میں ہو۔ کیا تم اس عہد کو، اس وعدہ کو آگے جاری رکھنا چاہتے ہو؟ جس پر اس نوجوان نے جواب دیا کہ آگے جاری رکھنا چاہتا ہوں۔
٭… حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے انڈونیشیا کے سیکرٹری صاحب وقف نو کو ہدایت فرمائی کہ جو بچے پندرہ سال سے اوپر کے ہیں، ان میں سے ہر ایک سے وقف کا فارم پُر کروائیں۔ اور جب یہ تعلیم مکمل کرلیں تو پھر ان سے پوچھیں کہ جماعت کی خدمت کرنا چاہتے ہو یا Job کرنا چاہتے ہو؟
٭… ایک نوجوان نے عرض کیا کہ مَیں پٹرولیم انجینئر ہوں اور جماعت میں خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا: پٹرولیم انجینئر ہو تو آپ کو کہاں بھیجوں۔ حضور انور نے سیکرٹری صاحب وقف نو کو ہدایت فرمائی کہ واقفین نو نے اپنی تعلیم کے دوران جب بھی کسی فیلڈ کا انتخاب کرنا ہے تو باقاعدہ ان کی کونسلنگ ہو، کمیٹی ان کی کونسلنگ کرے، ان کو بتائے کہ کس فیلڈ میں جانا بہتر ہے۔ اسی طرح سینٹر کو بھی معلوم ہونا چاہئے کہ کونسی فیلڈ اختیار کی گئی ہے۔ پھر جب پڑھائی مکمل ہوجائے تو وہ وقف نو نظام کے تحت سینٹر کو بتائے کہ اس مضمون میں یا اس فیلڈ میں اپنی تعلیم مکمل کرلی ہے۔ اب کیا کروں؟ جماعت کی خدمت کروں یا مزید ریسرچ کروں یا کوئی اَور کام کروں۔ تو اس کا فیصلہ جماعت کرے گی کہ آپ نے آئندہ کیا کرنا ہے۔ آپ خود فیصلہ نہیں کریں گے۔ کیونکہ آپ نے اپنے آپ کو وقف کردیا ہوا ہے۔
٭… انڈونیشیا کے ایک واقف نو خادم نے بتایا کہ اُس نے Law میں تعلیم مکمل کی ہے اور اس وقت قانونی معاملات میں جماعت کی خدمت کررہے ہیں اور جماعت کی Law کمیٹی کے ممبر ہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ مرکز کو اس کا علم ہونا چاہئے۔ مرکز کو انفارم کریں۔
٭… انڈونیشیا کے ایک واقف نَو نے عرض کیا کہ کیا مَیں ماسٹرز کی ڈگری میں تعلیم جاری رکھ سکتا ہوں۔ اس پر حضور انور نے موصوف کو اجازت عطا فرمائی اور فرمایا کہ ماسٹرز مکمل کرو لیکن مرکز کو انفارم کرو اور مرکز کو Update کرو۔
٭… سیکرٹری وقف نو نے بتایا کہ انڈونیشیا کے ساٹھ سے زائد واقفین نو نے اپنی بیچلرز کی ڈگری مکمل کرلی ہے اور ان سب نے امیر صاحب انڈونیشیا کو رپورٹ کردی ہے۔
اس پر حضور انور نے فرمایا کہ سینٹر کو رپورٹ کریں کہ انہوں نے اپنی ڈگری مکمل کرلی ہے اور ساٹھ سے زائد گریجوایٹ ہوگئے ہیں۔ نیز اب ان سے باقاعدہ پوچھیں کہ جماعت کی خدمت کرنا چاہتے ہیں یا اپنی جاب (job) کرنا چاہتے ہیں۔ جو جماعت کی خدمت کرنا چاہتے ہیں ان کی فہرست امیر صاحب مرکز کو بھجوائیں کہ یہ خدمت کے لئے تیار ہیں اور ہمارے پاس فلاں فلاں جگہیں خالی ہیں جہاں ہم ان سے خدمت لینا چاہتے ہیں۔ اگر خدمت کے لئے کوئی جگہیں نہیں ہیں تب بھی واضح کرکے لکھیں کہ ہمارے پاس ان کے لئے کوئی Vacancies نہیں ہیں۔ تاکہ مرکز فیصلہ کرے کہ ان سے کہاں خدمت لینی ہے یا ان کو کہا جائے کہ تم فی الحال اپنی اپنی job کرلو۔
٭… ایک واقف نَو، نوجوان کے اس سوال پر کہ اسلام تمام مذاہب میں سے سب سے اچھا مذہب ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ہمارا ایمان ہے کہ اسلام تمام مذاہب میں سے سب سے بہتر دین ہے۔ یہ آخری مکمل مذہب ہے، دین کامل ہے، قرآن کریم آخری کتاب ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں۔ آپؐ کے بعد کوئی صاحب شریعت نبی نہیں آسکتا۔ لیکن غیرتشریعی نبی آسکتا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارہ میں پیشگوئی بھی فرمائی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ایک زمانہ آنے والا ہے جب اسلام کا صرف نام باقی رہ جائے گا۔ اسلام کی حقیقی تعلیمات بھلادی جائیں گی۔ مسجدیں آباد ہوں گی لیکن ہدایت سے خالی ہوں گی اور اس زمانہ کے علماء کی طرف سے فتنے اٹھیں گے اور انہی کی طرف واپس لَوٹیں گے۔ اس زمانہ میں اللہ تعالیٰ اپنے مامور کو بھجوائے گا۔ مسیحؑ اور مہدیؑ آئے گا۔ تم اُسے قبول کرنا اور میرا سلام اُسے پہنچانا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ہمارا عقیدہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق وہ مسیح موعودؑ اور مہدی معہودؑ آچکا ہے جو حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؑ ہیں۔ 1889ء میں آپؑ نے جماعت کی بنیاد ڈالی۔ ہم آپ کو غیرتشریعی نبی مانتے ہیں جبکہ دوسرے مسلمان آپؑ کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ انکار کرتے ہیں۔ ہم نے آپؑ کو بطور مسیحؑ اور مہدیؑ مان لیا ہے جبکہ دوسرے ابھی تک آسمان سے مسیحؑ کے نازل ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ جس نے آنا تھاوہ آچکا۔ اب آسمان سے کوئی نہیں آئے گا۔ قرآن کریم کہتا ہے کہ ہر شخص وفات پاتا ہے:

کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُالْمَوْت

کہ ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی وفات پاچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مان کر ہم سیدھے راستہ پر ہیں اور ہدایت یافتہ ہیں۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ الہام ہوا تھا کہ ’’سب مسلمانوں کو جو رُوئے زمین پر ہیں جمع کرو علیٰ دین واحدٍ‘‘ (اخبار البدر جلد 2 نمبر 37۔ 24 نومبر 1905ء)۔ اور دین واحد ’’اسلام‘‘ ہے۔ اب یہ آپ واقفین نو کی ڈیوٹی ہے کہ اس پیغام کو پھیلائیں۔ احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی سچی تعلیم کو پھیلائیں۔ جماعت احمدیہ ساری دنیا میں اسلام کے حقیقی پیغام کو پھیلا رہی ہے۔ لاکھوں مسلمان ہر سال احمدیت میں داخل ہورہے ہیں۔ اسلام کا نام آئندہ سالوں میں سورج کی طرح روشن دکھائی دے گا۔
٭… ایک واقف نو خادم نے عرض کیا کہ پڑھائی مکمل کرنے کے بعد اپنا بزنس جاری رکھنا چاہتا ہوں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ اس بارہ میں سینٹر کو لکھیں پھر خلیفۃالمسیح فیصلہ کریں گے کہ اجازت دی جائے یا نہ دی جائے۔
٭… ایک خادم نے سوال کیا کہ ہماری اس دنیا کے علاوہ اَور سیاروں میں بھی زندگی ہے تو پھر رسول کریمؐ رحمۃٌللعالمین سب جہانوں کے لئے کس طرح ہوئے؟ اس سوال کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پہلے رسولوں کے لئے بھی ’’عالَمین‘‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء کا ذکر کرکے فرمایا:

وَکُلًّا فَضَّلْنَا عَلَی الْعَالَمِیْن

کہ ہم نے ان سب کو عالمین پر فضیلت عطا کی تھی۔
حضور انور نے فرمایا: عالَمین سے مراد معلوم عالَمین بھی ہے۔ یعنی انسان کی پہنچ جس جس عالم تک ہوسکتی ہے اُس عالم کے لئے آپؐ رحمۃللعالمین ہیں۔ باقی جو دوسرے عالم ہیں ان تک پیغام پہنچانے کے لئے خدا تعالیٰ نے کیا طریق رکھا ہے، وہی جانتا ہے۔
٭… ایک نوجوان خادم کے سوال پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگر آپ کو جیب خرچ ملتا ہے تو اس پر وصیت کرلو۔ اگر کچھ نہیں ملتا اور کماتے بھی نہیںہو تو پھر انتظار کرو۔
٭… ایک سوال کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تین شہداء کے واقعہ سے قبل کوئی نہ جانتا تھا لیکن اب دنیا جانتی ہے کہ انڈونیشیا میں پاکستان کی طرح انتہاپسند لوگ موجود ہیں۔ اب بہت NGOs نے انڈونیشیا کو اپنی اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جہاں انسانی حقوق تلف کئے جاتے ہیں۔ انڈونیشیا کی یہ بُری تصویر وہاں کے ملّاں کی وجہ سے ہوئی ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ اب صورتحال کچھ بہتر ہے تاہم مساجد پر حملے ہوتے ہیں۔ لوگ اب انڈونیشیا پر نظر رکھ رہے ہیں کہ وہاں ہیومن رائٹس کے بارہ میں حقوق تلف ہوتے ہیں یا نہیں۔
حضور انور نے فرمایا کہ آپ اپنے ملک کے لئے دعا کریں۔ اگر آپ کو اپنے ملک سے محبت ہے کہ وہ ایسا کردار نہ ادا کرے جس سے ساری دنیا میں ملک کی بدنامی ہو۔
٭… ایک واقف نو خادم نے سوال کیا کہ مَیں نے MTA پر ایک پروگرام میں دیکھا ہے کہ مبلغین کامیاب ہوئے ہیں۔ حضور انور نے فرمایا آپ بھی دعا کریں، محنت کریں، کامیاب ہوجائیں گے۔ اگر مبلغ بننے کی خواہش ہے تو جامعہ میں جاؤ۔
٭… ایک واقف نو خادم نے سوال کیا کہ کیا ہم سیاست میں حصہ لے سکتے ہیں؟ اس کے جواب میں حضور انور نے فرمایا کہ ایک شہری ہونے کی حیثیت سے لے سکتے ہیں لیکن وقف نو ہونے کی حیثیت سے پہلے جماعت کی خدمت کرو۔ ایک احمدی، احمدی ہونے کی حیثیت سے ملکی سیاست میں اپنا رول ادا کرسکتا ہے۔ لیکن جو واقفین نو ہیں وہ وقف نو کی حیثیت سے جماعت کی خدمت میں آئیں۔
٭… ایک واقف نو نے عرض کیا کہ آزادی اور امن میں سے کیا بہتر ہے؟ اس کے جواب میں حضور انور نے فرمایا کہ جہاں آزادی ہے وہاں امن بھی ہوگا اور جہاں امن ہے وہاں آزادی بھی ہوگی۔
٭… ایک سوال یہ کیا گیا کہ انڈونیشیا میں بعض گروپس اور بعض علاقے آزادی کی طرف آ رہے ہیں۔ لڑائی اور امن برباد ہونے کا اندیشہ ہے۔
اس سوال کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر یہ معاملہ ہے تو اس کا قانونی طریق ہے۔ اپنی آواز بلند کرنے کے لئے پولیٹیکل راستہ ہے۔ جب خود انڈونیشیا نے آزادی لی تھی تو لڑائی نہیں کی تھی بلکہ اپنی آواز بلند کی تھی۔ غانا نے آزادی حاصل کی تو آواز بلند کی تھی۔ کوئی لڑائی نہیں ہوئی تھی۔ اسی طرح پاکستان اور انڈیا کی آزادی کے لئے بھی کوئی لڑائی نہیں لڑی گئی۔
٭… ایک سوال کے جواب میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جماعت کی حیثیت سے ہم قانون کے پابند ہیں اور اپنے وطن کے وفادار ہیں:

’’حُبُّ الْوَطَنِ مِنَ الْاِیْمَان‘‘

وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے۔ ہم کوئی آزادی نہیں مانگتے اور احمدی ہونے کی حیثیت سے ہم کوئی لڑائی نہیں کرسکتے، کیونکہ ہم قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیتے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اب پاکستان میں ہمیں کلمہ پڑھنے، نماز پڑھنے، سلام کہنے سے روکا جاتا ہے۔ لیکن ہم کلمہ پڑھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں، سلام کہتے ہیں قرآن کریم پڑھتے ہیں۔ اسلامی تعلیم پر عمل کرتے ہیں، دین کے احکام پر عمل کرتے ہیں اور اس بارہ میں ملکی قانون کو Follow نہیں کرتے۔ لیکن باقی قانون کو ہم مانتے ہیں اور Follow کرتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے ہم ان لوگوں کے خلاف کوئی ہتھیار نہیں اٹھاتے جو احمدیوں کو مارتے ہیں، شہید کرتے ہیں اور ظلم کرتے ہیں۔ انڈونیشیا میں بھی ہم ایسا قدم نہیں اٹھاتے اور مخالفین کے ظلم کا جواب نہیں دیتے، کوئی ردّعمل نہیں دکھاتے۔ کیونکہ ہم ملک کے قانون کا احترام کرتے ہیں اور قانون کو مانتے اور قانون سے مدد کی درخواست کرتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں