نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے (نمبر3)

(مطبوعہ رسالہ اسماعیل اکتوبر تا دسمبر 2012ء)

نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے (نمبر3)
(کاوش: فرخ سلطان محمود)

سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے واقفین نو بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے مختلف پہلوؤں سے اُن کی راہنمائی کا سلسلہ جاری فرمایا ہوا ہے۔ اس میں اجتماعات اور اجلاسات سے خطابات، پیغامات کے ذریعہ ہدایات، رسائل کا اجراءاور وقف نو کلاسوں کا انعقاد بھی شامل ہے۔ مستقبل کے احمدی نونہالوں کی تعلیم و تربیت کا یہ سلسلہ اُس وقت بھی جاری رہتا ہے جب حضور انور کسی ملک کے دورہ پر تشریف لے جاتے ہیں۔ وہاں کے واقفین نو بھی یہ سعادت حاصل کرتے ہیں کہ براہ راست حضور انور کی رہنمائی سے فیض حاصل کرسکیں۔ ان واقفین نو کو کلاسوں کے دوران حضور انور جن نہایت اہم نصائح سے نوازتے ہیں اور جو زرّیں ہدایات ارشاد فرماتے ہیں وہ دراصل دنیا بھر میں پھیلے ہوئے واقفین نو کے لئے بیش بہا رہنمائی کے خزانے رکھتی ہیں۔ حضور انور کی واقفین نو کے ساتھ کلاسوں میں سے ایسے چند حصے آئندہ صفحات میں پیش کئے جارہے ہیں جنہیں واقفین نو کو ہمیشہ پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

امریکہ میں واقفینِ نَو کی کلاس
(کلاس منعقدہ 24 جون 2012ء میں سے انتخاب)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ مسجد بیت الرحمن (واشنگٹن) میں بڑی عمر کے واقفین نَو بچوں اور خدام کی کلاس منعقد ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم، حدیث اور نظم کے بعد حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا درج ذیل اقتباس پیش کیا گیا۔ حضرت اقدسؑ فرماتے ہیں:
’’میرے نزدیک یہ قاعدہ ہونا چاہئے تھا کہ ان بچوں کو تعطیل کے دن مولوی سید محمد احسن صاحب یا مولوی حکیم نورالدین صاحب زبانی تقریروں کے ذریعہ ان کو قرآن شریف اور علم حدیث اور مناظرہ کا ڈھنگ سکھاتے۔ زبانی تعلیم سے طالب علموں کو خود بھی بولنے اور کلام کرنے کا طریق آجاتا ہے۔ عیسائی جو اعتراض اسلام پر کرتے ہیں ان کے جواب ان کو بتائے جائیں اور اس کے بالمقابل عیسائیوں کے مذہب کی حقیقت کھول کر ان کو بتائی جائے تاکہ وہ اس سے خوب واقف ہو جاویں۔ ایسا ہی دہریوں اور آریوں کے اعتراضات اور ان کے جوابات سے ان کو آگاہ کیا جاوے‘‘۔
(ملفوظات جلد8 صفحہ330,329۔ مطبوعہ لندن)
خطبہ جمعہ سے اہم نکات
بعدازاں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ جمعہ فرمودہ 15؍اکتوبر 2010ء سے درج ذیل اہم نکات پیش کئے۔
حضور انور نے سورۃ المرسلات کی آیات 1 تا 12 کی تلاوت فرمائی اور ترجمہ پیش کیا اور فرمایا کہ ان آیات میں جہاں اسلام کے دنیا میں پھیلنے کی خبر ہے وہاں یہ آیات حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت اور آپ کی قائم کردہ جماعت کی ترقی کی نشاندہی کررہی ہیں۔
ان آیات میں بیان کردہ کچھ پیشگوئیاں بھی ہیں جو ہم اس زمانے میں دیکھ چکے ہیں، دیکھ رہے ہیں اور باقی خدا کے فضل سے پوری ہونے والی ہیں وہ بھی دیکھیں گے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا تھا بعض باتیں میرے اس دنیا سے جانے کے بعد مقدر ہیں جو جماعت کی تائید میں ہوں گی اور قدرت ثانیہ یعنی خلافت کے دور میں ان باتوں کا پورا ہونا تم دیکھو گے۔ پس ہم دیکھتے ہیں کہ اس دور میں خداتعالیٰ نے وسائل اور ذرائع کو اس زمانے کے مطابق ہمیں مہیا فرما دیا ہے۔ پس اس زمانے کے تیز وسائل اور ذرائع ہمیں متوجہ کرتے ہیں کہ ان کا صحیح استعمال کریں اور انہیں کام میں لائیں اور زمانے کے امام کے دنیا میں آنے کے مقصد کو پورا کرنے میں اس کے معین و مدد گار بن جائیں۔
حضور انور نے فرمایا خداتعالیٰ نے اپنے وعدہ کے موافق اس زمانہ میں نشر و اشاعت کے جدید طریقے بھی مہیا فرما دیئے ہیں۔ اسلام کا پیغام انٹرنیٹ اور TV کے ذریعہ نشر ہونے کی نئی منزلیں طے کررہا ہے جو تیزی میڈیا میں آج ہے چند دہائیاں پہلے اس کا تصور بھی نہیں تھا۔ پس یہ مواقع ہیں جو خداتعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائے ہیں اور دعوت الی اللہ کے کام میں سہولت مہیا کردی ہے۔
انٹرنیٹ کے ذریعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب جو روحانی خزائن کا بے بہا سمندر ہیں دنیا میں پھیلا دی گئی ہیں اور یہ پیشگوئی تھی کہ کتابیں پھیلا دی جائیں گی۔ یہ جدید ایجادات اس زمانے میں خداتعالیٰ نے اپنے فضل سے ہمارے لئے مہیا فرمائی ہیں۔ ہماری کوشش اس میں یہ ہونی چاہئے کہ بجائے لغویات میں وقت گزارنے اور ان سہولتوں سے غلط قسم کے فائدے اٹھانے کے ان سہولتوں کا صحیح فائدہ اٹھائیں اور ان کو کام میں لائیں۔
اس کے بعد ایک Presentation دی گئی اور پھر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے قصیدہ ؎

یا عین فیض اللّٰہ والعرفان
یسعیٰ الیک الخلق کالظمآن

کے چند اشعار خوش الحانی سے پڑھ کر سنائے گئے اور ساتھ ان اشعار کا اردو ترجمہ بھی ایک نظم کی صورت میں پیش کیا اور انگریزی ترجمہ بھی پیش کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں