’نُصِرْتَ بِالرُّعْبِ‘ کا شاندار ظہور

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ 22 مارچ 2019ء)

ماہنامہ ’’النور‘‘ امریکہ اگست و ستمبر 2012ء میں مکرم عبدالرّب انور محمود خان صاحب کے قلم سے کیپیٹل ہِل (امریکہ) میں حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے لیکچر کا آنکھوں دیکھا حال شامل اشاعت ہے۔
ایک موقع پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ دوسرے انبیاء پرمجھے چھ باتوں میں فضیلت حاصل ہے۔ چنانچہ ان میں سے دوسرے نمبر پرآپؐ نے جس بات کا ذکر فرمایا وہ یہ تھی کہ ’نُصِرۡتَ بِالرُّعۡبِ‘ رُعب سے میری مدد کی گئی ہے۔
آنحضرت ﷺ کے غلام کامل اور عاشق صادق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کوبھی ایک الہام دو مرتبہ کسی قدر مختلف الفاظ میں 1883ء میں اور 1906ء میں ہوا۔ جس میں نُصِرْتَ بِالرُّعْبِ کے پُرشوکت الفاظ شامل تھے۔
’’تُو رُعب کے ساتھ مدد دیا گیا‘‘ کا ظہور متعدد بار حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے احمدیت کی زندگیوں میں احمدیوں نے بچشم خود ملاحظہ کیا ہے۔ لیکن اس کا ایک عجیب اظہار 27؍ جون 2012ء کو عمل میں آیا جب حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ Capitol Hill میں تشریف لائے اور پہلی مرتبہ مملکتِ امریکہ کے قانون ساز ادارے کے کئی ارکان کے سامنے قرآن کریم کی تعلیمِ انصاف کے ذریعہ امن عالم کے قیام پر بصیرت افروز روشنی ڈالی۔ آئیے اب نصرت الٰہی کے زندہ جاوید نظارے مشاہدہ کریں۔
٭…حضور ایدہ اللہ اپنے خدام کے ہمراہ جب Rayburn بلڈنگ میں داخل ہوئے تو Corridor میں اپنے مشاغل میں مصروف پبلک حضور کو دیکھ کر دو رویہ قطار میں کھڑی ہوگئی جیسے وہ حضور کے استقبال کے لئے ہی جمع ہوئے ہوں۔ اور ہر کیمرے نے حضور کی جانب رُخ کرکے حضور کی پُرکشش شخصیت کو اپنے کیمرہ میں محفوظ کیا۔ ان میں سے کسی کو یہ علم نہ تھا کہ یہ کون صاحب ہیں اور کیوں یہاں آئے ہیں۔
٭…اس نصرت کی دوسری جھلک اس وقت نظر آئی جب حضور اقدس ایدہ اللہ Gold Room میں داخل ہوئے (جہاں 140 کے قریب ممبرانِ کانگریس، وزراء، مختلف ممالک کے سفراء و مندوبین اور پریس نمائندگان جمع تھے) سب نے یک لخت کھڑے ہوکر اور تالیوں کی گونج میں حضور کا خیرمقدم کیا۔
٭…ایک کانگریس مَین نے حضور انور ایدہ اللہ کی خدمت میں امریکہ کا وہ جھنڈا پیش کیا جو اُس دن Capitol Hill پر لہرایا گیا تھا اور ’مرزا مسرور احمد‘ کو معنون کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا جو اس بات کا تصدیق نامہ تھا کہ یہی جھنڈا آج لہرایا گیا تھا۔
٭… ایک اَور کانگریس مَین نے حضور ایدہ اللہ کی خدمت میں ایک تہنیت نامہ پیش کیا جس پر 22 ممبرانِ کانگریس کے دستخط ثبت تھے۔ اس میں حضور ایدہ اللہ کی دنیابھر میں انسانی بہبود کے لئے خدمات پر ستائش کا اظہار تھا۔
٭… ایک مقررہ مکرمہ ڈاکٹر Katrina Lantos Swett صاحبہ (سربراہ امریکی کمیشن برائے عالمگیرمذہبی آزادی) نے دنیا بھرمیں احمدیوں پرہونے والے مظالم اور حضور انور ایدہ اللہ تعا لیٰ بنصرہ العزیز کی امن عالم کے قیام کے لئے عالمگیرکاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا:
’’میرا دل پکار رہاہے کہ آج مختلف لوگوں سے بھرا ہوا یہ کمرہ خاص الخاص برکات سے معمورہے۔ کسی حد تک اس کا سبب یہاں پر جمع ہونے والے افراد کے پیار، بہتر مستقبل کی امید، قلوب کی گرمجوشی اور بھلائی کے جذبات بھی ہیں۔ لیکن اے مقدّس ہستی! لاریب یہ ساری برکات اس نور سے پھوٹ رہی ہیں جو آپ کے وجود مسعود سے عبارت ہے۔ بلاشبہ آپ کی آج یہاں آمد ہم سب کے لئے باعث صد افتخار ہے اور ہم سب آپ کے انتہائی حد تک تہہ دل سے ممنون ہیں‘‘۔
٭… محترمہ Nancy Pelosi نے جو کہ Democratic House کی سربراہ ہیں حضور ایدہ اللہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ:
’’اگرچہ مرزا مسرور احمد صاحب نے بطور ٹیچر کے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا لیکن اپنے مضبوط اصولوں پر بڑی مستعدی سے قائم رہے اور عوام الناس کی بہبود میں انہیں ستایا گیا، گالیاں دی گئیں، جیل بھیجا گیا، ملک بدر کیا گیا مگر ان تمام تکالیف نے ایک لحظہ بھی آپ کے قدمِ استقلال میں جنبش نہ ہونے دی اور آپ نے کسی ایسے عمل کا جواب انتہاپسندی یا شدّت سے نہیں دیا بلکہ اپنے اصولوں پر قائم رہے اور آج وہ 175 ملین لوگوں کے سربراہ ہیں اور ان کا ایک ہی اصول ہے ’’محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں‘‘۔
٭… اس کے بعد حضور ایدہ اللہ اپنے لیکچر کے لئے تشریف لائے تو ایک مرتبہ پھر جملہ حاضرین بیک وقت حضور کے استقبال کے لئے ایستادہ ہوگئے اور پھر ایک مرتبہ یہ الہام ’نُصِرْتَ بِالرُّعْبِ‘ عالم شہود میں کارفرما ہوا۔
٭… حضور ایدہ اللہ نے اپنے خطاب میں عالمی امن کے قیام کے لئے انصاف پر زور دیا اور اس پہلو سے اسلامی تعلیمات اور قرآنی معارف بیان فرمائے اور وہ جملہ اقدام بیان کیے جن کی نشاندہی قرآن کریم نے بڑی صراحت سے کی ہے۔ تمام حاضرین اس دلکش خطاب کو بڑے غور اور توجہ سے سنتے رہے اور متعدد لوگوں نے اس کو قلمبند کیا۔
٭…جب حضور کا خطاب ختم ہوا تو تیسری مرتبہ پھر تمام حاضرین نے ایستادہ ہوکر تالیوں کی گونج میں حضور کو خراج تحسین پیش کیا۔
٭…یہ وہ قانون ساز افراد ہیں جو صدر مملکت کے لئے بھی Standing Ovationنہیں دیتے یا شاذونادر ہی ایسا کرتے ہیں۔ یقیناً الٰہی تحریک ان کے قلوب کو مسخر کررہی تھی:

کس طرح کروں احوال مَیں اس کا بیاں
ہے قلم ساکت سکونِ قلب ہے سیماب وار

٭…بعدازاں حضور کو Capitol Hill کا Tour کرایا گیا۔ جب حضور کانگریس کے ہال کی گیلری میں تشریف لائے جہاں کانگریس کی کارروائی جاری تھی تو کانگریس کے Podium پر ایک کانگریس مَین آئے اور حضور ایدہ اللہ کا تعارف کرایا اور اشارہ سے گیلری میں حضور ایدہ اللہ کی جانب سب حاضرین کی توجہ کرائی اور باضابطہ کانگریس کی کارروائی کے رجسٹر میں خیرمقدم اور تعارف ریکارڈ کرایا۔
٭…اس تقریب کے اختتام پر کانگریس کے ایک نمائندہ نے کہا کہ حضور کا ایڈریس ”Pure Gospel” تھا۔ جب مَیں نے یہ الفاظ سنے تو میرا دماغ 1896ء کی تاریخ میں ڈوب گیا جب ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ کے لیکچر کے بعد جو تبصرے شائع ہوئے تھے ان میں ایک تبصرہ Spiritual Journal Boston نے لکھا اور وہ یہی دو الفاظ تھے ‘Pure Gospel’۔ غور کرنے پر یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ فلاسفی کے اس لیکچر اور حضور ایدہ اللہ کے اس خطاب میں قدر مشترک یہ ہے کہ ہر دو لیکچرز میں صرف اسلام کی خوبیاں اور حسین تعلیمات پیش کی گئی ہیں اور کسی مذہب پر کسی اعتراض کا کوئی ذکر نہیں۔
٭…کانگریس کے ایک اور نمائندہ سینیٹر Casey نے کہا:
’’مَیں نے کوئی مسلمان لیڈر نہیں دیکھا جو اس قدر Humble ہو اور بیان میں اتنا Masterful‘‘۔
٭…حاضرین کے ایک اَور فرد نے کہا کہ: کانگریس کو اس کی شدید ضرورت تھی۔
٭… Nancy Pelosi بجائے اسٹیج پر بیٹھنے کے حاضرین میں بیٹھ گئیں تاکہ وہ براہ راست حضور انور کو دیکھ سکیں اور آپ کے خطاب سے لطف اندوز ہوسکیں۔
صاحب بصیرت حضرات نے اس غیرمعمولی کشش اور رُعب کا اثر جو حضور ایدہ اللہ کے مبارک وجود سے چھلک رہا تھا اپنے وجودوں پر محسوس کیا اور وہ ان کو بار بار مجبور کر رہا تھا کہ وہ آپ کے لئے ہر طریقہ سے استقبال اور تکریم کے جذبات پیش کریں۔ الغرض اس تقریب میں زمانے نے دوعظیم الشان الہامات اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کئے:

اِنِّیۡ مَعَکَ یَا مَسۡرُوۡر اور نُصِرْتَ بِالرُّعْبِ۔

خاکسار نے حضور ایدہ اللہ سے اس کا تذکرہ کیا تو حضور نے فرمایا کہ آج صبح جب مَیں Capitol Hill جانے کی تیاری میں مصروف تھا تو میری توجہ اس الہام کی طرف ہوئی۔ تو مَیں نے دعا کی کہ خدایا! یہ الہام میرے حق میں بھی پورا فرمادے۔
فی الحقیقت اللہ تعالیٰ نے حضور کی دعا قبول فرمائی اورنہ صرف کیپٹل ہل کے Gold Room میں موجود افراد نے بلکہ MTA کے ذریعہ ساری دنیا نے اس پُرشوکت نظارہ کو دیکھا اور اس کی صداقت پر گواہ بن گئی۔ فَالۡحَمۡدُلِلّٰہِ رَبِّ الۡعَالَمِیۡنَ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں