نہ بَین کوئی نہ ماتم نہ کوئی آہ و بکا – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10 مارچ 2012ء میں مکرم عبدالکریم قدسی صاحب کی ایک نظم شائع ہوئی ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں :
نہ بَین کوئی نہ ماتم نہ کوئی آہ و بکا
جلوس نکلا کہیں اَور نہ کوئی نعرہ لگا
توقع اُن کو بھی اجر و ثواب کی ہوگی
جنہوں نے معبدوں کو قتل گاہ میں بدلا
بہت سی آنکھیں بھر آئی ہیں قتلِ ناحق پر
خدا گواہ کہ انسانیت کا قتل ہوا
ہمارا نام و نشاں جو مٹانے نکلے تھے
کسی کو آج تک اُن کا کوئی نشاں نہ ملا
تعصّبات کا طوفاں ہے حشر خیز مگر
ہِلا نہیں ہے ذرا سا بھی شجرِ صد سالہ
زمیں پہ کتنے خدا تھے جو رزقِ خاک ہوئے
کوئی خدا نہیں باقی میرے خدا کے سوا