ورزش اور نیند کا تعلق – جدید تحقیق کی روشنی میں

ورزش کے چند اصول اور نیند سے تعلق – جدید تحقیق کی روشنی میں
(عبادہ عبداللطیف)

ورزش کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں عجیب و غریب خیالات پائے جاتے ہیں- اس حوالے سے چند رپورٹس جدید تحقیق کی روشنی میں پیش ہیں جو ورزش کرنے والوں کو فائدہ دے سکتی ہیں-
٭ آرمی میڈیکل سنٹر واشنگٹن میں کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد طبی ماہرین نے عام لوگوں کے اِس خیال کو غلط قرار دیا ہے کہ ورزش بھی پُرسکون نیند لانے کا ایک ذریعہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش نیند کو بہتر بنانے میں مدد ضرور دے سکتی ہے لیکن نیند نہ آنے کے مرض میں کوئی افاقہ نہیں کرتی بلکہ بعض اوقات ورزش کی وجہ سے نیند سے متعلق امراض میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس تحقیق میں نیند کا تعلق جسمانی صحت اور ذہنی حالت کے علاوہ غذا نیز معاشرتی، ماحولیاتی اور سماجی تعلقات، اور روزمرہ کی سرگرمیوں سے جوڑا گیا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق نیند سے متعلق خرابیوں کا علاج ورزش سے ہرگز نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس مرض کے علاج کے لئے پہلے دیگر عوامل کی طرف توجہ دی جانی چاہئے اور مکمل طبّی معائنے سے اس مرض کی اصل حقیقت کو معلوم کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔
٭ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ نیند کی خرابیوں کو دور کرنے کے لئے سکون اور ادویات سے دماغی ورزش کہیں بہتر ہے، سکون آور ادویات مضر صحت ہوتی ہیں جبکہ دماغی ورزش قدرتی طریقے سے نیند لانے کے عمل کو تیز کر دیتی ہے۔ دماغی ورزش قدرے مشکل ہوتی ہے مگر اس کے فائدے بے شمار ہیں۔ اس تحقیق کو مکمل کرنے کیلئے ماہرین طب سے 100 بزرگ افراد پر تجربات کے دوران انہیں معمے حل کرنے، پہلیاں بوجھنے اور الٹی گنتی گننے کے ٹاسک دیئے جن کے اثرات سکون آور گولیوں سے کہیں زیادہ تھے، جب ان بزرگ افراد پر دماغی ورزش کا عمل شروع کیا گیا تھا تو اس وقت وہ گولیاں کھا رہے تھے لیکن تین سے چار ہفتوں میں وہ لوگ بغیر گولی کھائے سکون سے سونے کے عادی ہوگئے اس کے بعد ان افراد کو دلچسپ کہانیوں کو پڑھنے، فلموں اور ڈراموں کو دیکھنے کے بعد گروپ کے اندر بحث کرائی گئی اور ان سے بہتری کے لئے مشورے طلب کئے گئے۔ اس عمل سے مزید افاقہ حاصل ہوا۔ یہ عمل 8ماہ تک جاری رکھا گیا۔ اس عمل کے بعد ماہرین نے لکھا ہے کہ دماغی پریشانیوں کی وجہ سے گولیاں کھانا غیر صحت مندانہ اقدام ہے جبکہ دماغی ورزش نیند لانے کے لئے بہترین عمل ثابت ہوا ہے۔
٭ ورزش کے حوالے سے کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ بہتر ورزش وہ ہوتی ہے جو کا م پر جانے سے پہلے یعنی تروتازہ دماغ کے ساتھ کی جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب انسان تھکے ہوئے ذہن کے ساتھ ورزش کرتا ہے تو وہ ان لوگوں کی نسبت جسمانی طور پر بھی جلدی تھک جاتا ہے جو تازہ دم ذہن کے ساتھ ورزش کرتے ہیں۔ بنگلور یونیورسٹی کی فزیالوجسٹ ڈاکٹر سیمولی مارکورا کی تحقیق کے نتائج سے یہ معلوم ہوا ہے کہ اگرچہ دماغی کا م کی تھکاوٹ سے اعصاب پر فی الواقع کوئی اثر نہیں پڑتا مگر اس کی وجہ سے لوگوں کے لئے بہتر طور پر ورزش کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اور ایسے لوگ ورزش کے دوران تھکاوٹ اور ذہنی انتشار کی شکایت بھی کرتے ہیں۔ اس تجربے میں شریک افراد نے جب ذہنی تھکاوٹ کی حالت میں ورزش کی تو انہوں نے وہ ورزش اوسطاً پندرہ منٹ پہلے ختم کردی۔
٭ امریکن ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ورزش نہ کرنے سے صحت کے کئی مسائل پیش آسکتے ہیں اور یہ کہ عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ ورزش کے انداز میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے لیکن ورزش ہر عمر کے فرد کی صحت کے لئے اچھی ہے۔ میو کلینک منی سوٹا میں میڈیسن کی استاد ڈاکٹر پٹریشیا پے لیکا کہتی ہیں کہ ورزش سے معذوری اور جسمانی کارکردگی میں کمی کا ایک بڑا سبب عمر میں اضافہ ہے۔ اُن کی سربراہی میں ماہرین کی ایک ٹیم نے بڑی عمر میں دل کے امراض اور انسان کی ورزش کرنے کی صلاحیت میں کمی کے حوالے سے ایک جائزہ لیا جس میں آواز کی ہائی فریکوئنسی لہریں استعمال کرتے ہوئے دل کے مختلف افعال کا مطالعہ کیا۔ اُن کا مشاہدہ تھا کہ عمر میں اضافے کے ساتھ دل کے آرام کرنے کے عمل میں خرابیاں بڑھ جاتی ہیں جس کے نتیجے میں ورزش کرنے کی صلاحیت متأثر ہوتی ہے۔ اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے جریدے میں شائع ہوئی ہے، جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ورزش ہر عمر میں صحت کیلئے اچھی ہوتی ہے، یہ دل کو مضبوط بناتی ہے، کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتی ہے، وزن کم رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے، ذیابیطس کو روکنے میں مدد دیتی ہے اور الزائمر یعنی نسیان کے عمل کو سست کرتی ہے۔ اگرچہ بہت سے لوگوں میں عمر بڑھنے کے ساتھ ورزش کرنے کی صلاحیت میں کمی آجاتی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ عمر کے اثرانداز ہونے کے باوجود ورزش سے انسانی جسم اور دماغ چوکس رہتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں