وزن کم کرنے کا سلیقہ – جدید تحقیق کی روشنی میں

وزن کم کرنے کا سلیقہ – جدید تحقیق کی روشنی میں
(شیخ فضل عمر)

طبی ماہرین نے کہا ہے کہ وزن کم کرنے کے لئے جو لوگ بہت زیادہ ورزش، فاقوں یا سرجری سے چربی نکلوانے کے عمل سے گزر کر سمارٹ بننا چاہتے ہیں، وہ مختلف اقسام کے سنگین امراض میں مبتلا ہوسکتے ہیں خصوصاً اکثر کو گردوں کا مرض لاحق ہوجاتا ہے بلکہ بعض افراد کے گردے تو اس عمل کے دوران ہی فیل بھی ہوجاتے ہیں۔ جس کی وجہ یہی ہے کہ غیرقدرتی طریقے سے وزن کم کرنے کے عمل کا سب سے زیادہ منفی اثر گردوں پر پڑتا ہے، اس لئے کسی قابل ڈاکٹر کی ہدایت اور نگرانی میں ہی وزن کم کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ ماہرین طب نے وزن کم کرنے کے عمل کو نہایت حساس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزن کم کرنے سے پہلے مکمل طور پر اپنی صحت، قد، وزن، بلڈپریشر اور دیگر عوامل کے بارے میں آگاہی حاصل کرلینی چاہئے۔ برطانیہ اور امریکہ میں وزن کم کرنے سے متعلق 13 مختلف طبی تحقیقات کے اعدادو شمار سے ثابت ہوا ہے کہ اس عمل سے گزرتے وقت سب سے زیادہ لوگ گردوں، پھر ہارٹ اٹیک اور پھر ذیابیطس کے مرض کا شکار ہوئے ہیں۔
وزن کم کرنے کے حوالے سے طبع ہونے والی ایک دوسری رپورٹ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ موٹاپے کی اصل وجہ چکنائی ہی ہے لیکن یہی چکنائی جسم کے لئے بھی ضروری ہے کیونکہ انسانی جسم کے بعض خلیات اور ٹشوز خالصتاً چکنائی کے بنے ہوئے ہیں اور یہ انسانی جسم کے کل وزن کا بیس سے پچیس فیصد تک ہوتے ہیں۔ اسی طرح جسم کے بنیادی اعضاء مثلاًدل، جگر اور دماغ وغیرہ بھی چکنائی ہی سے محفوظ رہتے ہیں، یہ چکنائی اور پانی سے بنے ہوئے ایک ایسے جال میں قید ہوتے ہیں کہ انہیں اندرونی چوٹ لگنے کے خدشات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں، جبکہ انسانی نروس سسٹم بھی چکنائی سے ہی محفوظ رہتا ہے۔ جسم میں چکنائی کی ایک ایسی تہہ بھی پائی جاتی ہے جو کہ بیرونی موسمی اثرات اور انتہائی تیز سردی یا گرمی سے اندرونی جسم کو محفوظ رکھتی ہے۔ پھر ہڈیوں اور جوڑوں میں چکنائی گریس کا کام کرتی ہے اور اس کی مدد سے تمام جسمانی ہڈیوں کی حرکت پذیری بہتر اور زیادہ لچکدار ہوتی ہے۔ہڈیوں میں حل پذیر چند ایسے وٹامنز بھی ہمیں اس چکنائی سے ہی حاصل ہوتے ہیں جو کہ انسانی جسم کے لئے بے حد ضروری ہوتے ہیں۔ مثلاً وٹامنز اے، ڈی، ای اور کے۔ پھر انسانی دفاعی نظام یعنی Immune System اور ہارمونل بیلنس میں بھی چکنائی کا اہم کردار ہوتا ہے۔
پھر اگر جسم میں چکنائی کی کمی حد سے زیادہ ہوجائے تو بیرونی جلد بھی سخت متاثر ہوتی ہے اور ملائمت کی جگہ کھردراپن لے لیتا ہے۔ لیکن یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ چکنائی کی بھی مختلف اقسام ہیں اور انہیں مختلف ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے۔ مثلاً
چکنائی کی جو قسم مختلف جانوروں کے گوشت کے علاوہ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاء، نیز گری کے تیل اور پام آئل سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ اگرچہ چکنائی کی یہ قسم انسانی جسم کے لئے بے حد ضروری ہے۔ لیکن اگر اس میں توازن کا خیال نہ رکھا جائے تو پھر یہ کولیسٹرول میں اضافہ کردیتی ہے اور کئی دیگر امراض کا بھی سبب بنتی ہے۔
پھر چکنائی کی وہ قسم ہے جسے Polyunsaturated Fatty Acid کہا جاتا ہے اور یہ زیادہ تر سبزیوں سے حاصل کی جاتی ہے خصوصاً سویابین اور سورج مُکھی کے تیل سے۔ چکنائی کی یہ قسم انسانی جلد کے لئے بے حد ضروری ہے۔ اس کی کمی جلدی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔
پھرMonounsaturated Acids پر مشتمل چکنائی ہے جو زیتون کے تیل کے علاوہ کینولا اور مونگ پھلی کے تیل میں بھی پائی جاتی ہے۔ یہ چکنائی کولیسٹرول کو کم کرنے میں نہایت اہم تصور کی جاتی ہے۔ بلکہ تحقیق کے مطابق زیتون کا تیل بلڈ پریشر کی رفتار کو کنٹرول کرتا ہے اور شوگر کو متوازن رکھنے میں بھی خاص معاون ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پچیس سے ساٹھ سال تک کی عمر کے افراد ایک دن میں کھانے کے چھ چمچ سبزیوں کا تیل استعمال کرسکتے ہیں، لیکن اس سے زیادہ چکنائی کا استعمال بہرحال نقصان کا باعث ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں