چشمۂ فیض کہ ہر آن رواں رہتا ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍ستمبر 2003ء میں شامل اشاعت مکرم عبدالصمد قریشی صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے:

چشمۂ فیض کہ ہر آن رواں رہتا ہے
باغ احمد میں بہاروں کا سماں رہتا ہے
میرے احساس کی دنیا میں سدا رہتے ہیں
ہر گھڑی پاس ہیں وہ ایسا گماں رہتا ہے
دل کی دھڑکن میں تمناؤں میں اور سانسوں میں
ایک ہی نام ہے جو زیر بیاں رہتا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں