چند مشہور مسلمان جغرافیہ دان (2)
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 23؍ستمبر2024ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 17؍دسمبر 2014ء میں چند مشہور مسلمان جغرافیہ دانوں کا تذکرہ شامل اشاعت ہے۔
٭…البیرونی:
ان کا نام ابوریحان محمد بن احمد البیرونی تھا۔ یہ بیرون میں 362ھ میں پیدا ہوئے۔ علم المثلث، ریاضی، جغرافیہ، نجوم، کیمیا اور کئی دیگر علوم میں مہارت حاصل کی۔ انہوں نے اپنی تصنیفات میں خصوصی طور پر اس نکتے پر زور دیا ہے کہ خط استوا کے جنوب میں واقع علاقوں میں اُس وقت سردی کا موسم ہوگا جب خط استوا کے شمال میں واقع علاقوں میں موسمِ گرما ہوتا ہے۔بعد میں یہی نکتہ اس نظریہ کی بنیا د بنا کہ کرہ ارض کے چار مختلف موسم زمین کے قطبی محور پر جھکائو کے ساتھ گھومنے کا شاخسانہ ہیں۔ ان کی تصنیف ’’تحدیدنہایۃالاماکن‘‘ اپنے موضوع پر سند سمجھی جاتی ہے۔
٭…ادریسی :
ان کا نام محمد بن عبداللہ بن ادریس تھا، سبتہ کے شہر میں 463ھ کو ولادت اور 560ھ کو انتقال ہوا۔ ’سبتہ‘ جبل الطارق کے کنارے واقع مراکش کے مشہور ساحلی شہر ’طنجہ‘ کے قریب واقع ہے۔ ادریسی نے سب سے پہلے زمین کا نقشہ بنا کر اسے چاندی کی ایک پلیٹ جس کا وزن تقریباً 112 درہم تھا پر کندہ کروایا۔ اس نقشے میں انہوں نے کرۂ ارض کو سات براعظموں میں عرض البلد کے دائروں کی صورت میں تقسیم کیا تھا۔ ا ن کی کتاب ’’المشتاق‘‘ میں دنیا کے کئی ملکوں اور شہروں کے احوال درج تھے۔
٭…یاقوت حموی :
یاقوت ایک غلام تھے۔ انہیں ایک حموی تاجر نے خریدا تھا۔ ان کی و لادت 575ھ اور وفات 627ھ میں ہوئی۔ انہوں نے جغرافیہ کے عنوان پر ایک معجم ترتیب دی جس کے مقدمے میں دیگر فنون کے علاوہ فن جغرافیہ پر خصوصی گفتگو کی۔ پھر پانچ ابواب قائم کیے جن میں جغرافیائی نظریات۔ کرہ ارض کی سات براعظموں میں تقسیم۔ طول البلد اور عرض البلد کے خطوط اور فلکیاتی جغرافیہ کی بعض اصلاحات اور اُن ممالک کے حالات اور طبعی و سیاسی تقسیم بیان کی جن کو مسلمانوں نے فتح کیا تھا۔
٭…ابن ماجد :
ان کا نام احمد بن ماجد سعدی نجدی اور لقب شہاب الدین تھا۔ خلیج عمان کے مغربی ساحلی علاقے میں ان کی پیدائش ہوئی۔ ان کے والد اور دادا بہترین سمندری جہازران تھے جو بحری جغرافیہ کے علوم سے گہری واقفیت رکھتے تھے۔ا بن ماجد نے اپنے باپ دادا کے علمی ورثے سے خوب استفادہ کیا اور اپنے تجربات کی روشنی میں اس فن پر تصنیفات کا ڈھیر لگا دیا۔ وہ سمندری راستوں اور نقشوں کے موجد اور بانی کہلاتے ہیں۔ ان کی اہم نثری تصنیف ’’کتاب الفوائد فی اصول علم البحر والقواعد‘‘ہے۔ ان کے شعری مجموعے میں ایک ضخیم کتاب ’’حادیہ الافتخار فی اصول علم البحار‘‘ میں تقریباً ایک ہزار اشعار فصلوں کی صورت میں ہیں۔