ڈیوٹی کی ادائیگی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18؍فروری 2013ء میں حضرت مصلح موعودؓ کا اپنی ڈیوٹیوں کو احساسِ ذمہ داری کے ساتھ ادا کرنے کی طرف توجہ دلانے والا ایک ارشاد شاملِ اشاعت ہے۔ حضورؓ فرماتے ہیں:
ہماری جماعت میں تنظیم بھی محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہی پیدا ہوئی ہے جس کے ہمیشہ خوشکن نتائج ظاہر ہوتے رہتے ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک زمانے میں جب قادیان میں مخالفوں کا جلسہ ہوا تو انہوں نے اپنی تقریروں میں کہا کہ ہم بہشتی مقبرہ پر حملہ کریں گے اور احمدیوں کی قبریں کھود دیں گے۔ میں نے حفاظت کے لیے باہر سے آدمی منگوائے ہوئے تھے۔ وہ زمیندار اور اَن پڑھ تھے۔ رات کو مَیں یہ دیکھنے کے لیے باہر گیا کہ یہ لوگ کیسا پہرہ دے رہے ہیں۔ میرے ساتھ مولوی ذوالفقار علی خانصاحب گوہر مرحوم تھے۔ اچانک ایک زمیندار دوڑتا ہوا آیا اور اس نے مجھے کمر سے پکڑ لیا اور کہنے لگا: میں آگے نہیں جانے دوں گا۔ کچھ دوست کہنے لگے یہ خلیفۃ المسیح ہیں۔ وہ کہنے لگا میں نہیں جانتا کہ یہ خلیفۃ المسیح ہیں۔ میری ڈیوٹی یہ ہے کہ میں نے اس جگہ سے آگے کسی کو جانے نہیں دینا جب تک اس کو پاس ورڈ معلوم نہ ہو یا اُس نے ڈیوٹی کا بِلّا نہ لگایا ہوا ہو۔ مَیں نے اُن دوستوں کو جنہوں نے یہ کہا تھا کہ یہ خلیفۃ المسیح ہیں، ڈانٹا اور کہا کہ اس شخص نے جو کچھ کیا ہے درست کیا ہے اس کی ڈیوٹی ہی یہی تھی کہ کسی کو آگے نہ گزرنے دے۔ پھر اس پہریدار نے کہا کہ پا س ورڈ مقرر ہے، وہ مجھے بتائیں۔ خیر اس کا افسر آیا اور اس نے پاس ورڈ بتایا تب پہریدار نے کہا کہ اب آپ اندر جاسکتے ہیں۔ میں نے اس شخص کی تعریف کی اور کہا یہ اس قابل ہے کہ اسے انعام دیا جائے۔
(الفضل 24 جنوری 1959ء صفحہ3)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں