کوسٹاریکا (Costa Rica) اور مونٹی نیگرو (Montenegro)
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 26؍ اگست 2022ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍ستمبر2013ء میں مکرم عطاءالنور صاحب کے قلم سے دو ایسے ممالک کا مختصر تعارف شامل اشاعت ہے جن میں گزشتہ سال،یعنی 2012-13ء کے دوران، اسلام احمدیت کا پودا لگا ہے۔
اگرچہ حضرت مصلح موعودؓ نے اپنی کتاب ’’احمدیت‘‘ میں کوسٹاریکا میں جماعت احمدیہ کے قیام کا ذکر فرمایا ہے تاہم معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بعد وہاں کوئی احمدی نہیں رہا۔
وسطی امریکہ کے ملک کوسٹاریکا کے دو اطراف میں سمندر ہے جبکہ نیکاراگوا اور پاناما اس کے ہمسائے ہیں۔ یہاں کا دارالحکومت San Jose (سان ہوزے) ہے جو ملک کا سب سے بڑا شہر بھی ہے۔ ملک کا کُل رقبہ دس ہزار پچاس مربع کلومیٹر اور آبادی پینتالیس لاکھ سے زائد ہے جن میں ننانوے فیصد ہسپانوی ہیں۔ یہاں کی سرکاری زبان بھی ہسپانوی ہے۔ کرنسی ’کولون‘ کہلاتی ہے۔
اس ملک کا نام کولمبس نے 1502ء میں رکھا تھا جو ہسپانوی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے: ’’امیر ساحل‘‘۔ وجہ تسمیہ یہ تھی کہ کولمبس جب یہاں کی ایک بندرگاہ Lemon میں اُترا تو اُس نے یہاں کے لوگوں کو سونے میں لدا ہوا پایا۔ 5؍ستمبر1821ء کو جب وسطی امریکہ کو آزادی ملی تو کوسٹاریکا میکسیکو کا حصہ تھا۔ 1854ء میں ایک ہولناک زلزلے نے اس ملک کو تہ و بالا کردیا۔
جب کیوبا نے یہاں کافی کی زراعت شروع کی تو اس ملک نے زراعت میں ترقی کی اور یہاں کی معیشت بھی بہتر ہونے لگی۔ یہاں کی دیگر پیداوار میں گنّا، کیلا اور گوشت شامل ہیں۔ ملک کی آمدنی کا بڑا ذریعہ سیاحت ہے۔ اس کے خوبصورت ساحل بہت مشہور ہیں۔ یہاں تعلیم پر بہت زور دیا جاتا ہے اور نوّے فیصد آبادی تعلیم یافتہ ہے۔
صدارتی نظام یہاں رائج ہے اور ہر چار سال بعد انتخابات کروائے جاتے ہیں۔ 1949ء میں کوسٹاریکا نے اپنی فوج ختم کردی تھی۔ تب سے یہاں قومی لبریشن پارٹی برسراقتدار ہے۔ جبکہ سوشلسٹ پارٹی ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے۔ ملک میں سات صوبے ہیں جن میں گورنر نگران ہوتا ہے۔
کوسٹاریکا کا شمار ایک ترقی یافتہ ملک میں ہوتا ہے۔ یہاں 1980ء میں یونیورسٹی آف پیس قائم کی گئی تھی اور محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب 1981ء سے 1986ء تک اس یونیورسٹی کی کونسل کے نامزد رُکن رہے ہیں۔
مونٹی نیگرو کا ملک یورپ میں واقع ہے اور اس نام کا مطلب ہے: ’’کالے پہاڑ‘‘۔ اس کی سرحدیں سمندر کے علاوہ بوسنیا، سربیا، کروشیا، کوسووو اور البانیا سے ملتی ہیں۔ ملک کا رقبہ صرف تیرہ ہزار 812 مربع کلومیٹر ہے اور آبادی سات لاکھ کے قریب ہے جن میں اٹھارہ فیصد مسلمان اور باقی سب عیسائی ہیں۔ یہاں کا دارالحکومت Podgorica (پوڈگوریکا) ہے۔ قومی زبان سربین ہے اور کرنسی یورو ہے۔ کسی زمانے میں یہ ملک سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا۔ ایک عرصے تک یہ سرزمین Bishops کے تسلّط میں رہی۔ 1696ء سے 1918ء تک یہ ملک یوگوسلاویہ کا حصہ رہا۔ 3؍جون 2006ء کو مونٹی نیگرو آزاد ہوا اور اقوام متحدہ کا 192واں رُکن بنا۔
2010ء میں یہاں سے پہلا وفد حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کے لیے آیا تھا۔ پھر جلسہ سالانہ برطانیہ 2012ء کے موقع پر بھی یہاں سے ایک وفد حضورانور کی خدمت میں حاضر ہوا اور چند ماہ میں یہ ملک احمدیت کی آغوش میں آگیا۔