کیوں اشک آنکھ سے باہر نکل کے دیکھتے ہیں – نظم

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ مارچ2009ء میں شامل اشاعت محترم چودھری محمد علی صاحب کی ایک خوبصورت نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

کیوں اشک آنکھ سے باہر نکل کے دیکھتے ہیں
کہ اُس کو دیکھنے والے سنبھل کے دیکھتے ہیں
سنا ہے بولے تو الفاظ فرطِ لذت سے
حریم صوت سے باہر نکل کے دیکھتے ہیں
سنا ہے جب وہ سر بزم مسکراتا ہے
تو جھوم جاتے ہیں عاشق، مچل کے دیکھتے ہیں
سنا ہے ہاتھ اٹھائے اگر دعا کے لئے
تو حادثات ارادہ بدل کے دیکھتے ہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں