ہدف گولیوں کے نہتّے نمازی – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍اگست 2010ء میں شامل اشاعت محترم عبدالمنان ناہیدؔ صاحب کی نظم بعنوان ’’ظلم‘‘ میں سے انتخاب پیش ہے:

ہدف گولیوں کے نہتّے نمازی
بجز ظلم کے اس کا عنوان کیا ہے
مجھے مار کر کیا مٹا دو گے مجھ کو
یہ تُو نے تو سوچا ہی نادان کیا ہے
ہوں سو جسم، سو جاں ہوں سو بار قرباں
یہ اک جسم کیا ہے یہ اک جان کیا ہے
یہ شہدائے لاہور سمجھا گئے ہیں
وفا کیا ہے اور عہد و پیمان کیا ہے
وراء الوراء تیرے وہم و گماں سے
اب اس کا جواب آئے گا آسماں سے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں