ہمارا جلسہ سالانہ اگرچہ چھن گیا ہم سے – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11؍دسمبر 2007ء میں شامل اشاعت مکرم عبدالسلام صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
ہمارا جلسہ سالانہ اگرچہ چھن گیا ہم سے
مگر اس کے مقابل پر ملے ہیں سینکڑوں جلسے
وہی جلسہ ہوا ہے اب محیط کُل جہاں گویا
ہماری داستاں ہے ایک زندہ داستاں گویا
صدا مہدی کی گونجی گنبد افلاک کے اندر
دلوں کی وسعتوں میں خانہ ادراک کے اندر
اگر ہو جذبۂ صادق تو دورِ ابتلا کیا ہے!
بلیٰ جن کی صدا ہو ، اُن کے آگے پھر بلا کیا ہے!
اثر بادِ خزاں کرتی نہیں مرے گلستاں پر
تسلّط کیا ہو ظلمت کا بھلا مہر درخشاں پر