ہم عبث گھومے پھرے شہرِ یقیں سے پہلے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10 دسمبر 2011ء میں مکرم عبدالکریم قدسی ؔصاحب کی غزل شائع ہوئی ہے۔ اس غزل میں سے انتخاب ذیل میں پیش ہے:

ہم عبث گھومے پھرے شہرِ یقیں سے پہلے
کن سے ہم ملتے رہے ایسے حسیں سے پہلے
خامشی ظلم پہ جب حد سے گزر جاتی ہے
آسماں بولنے لگتا ہے زمیں سے پہلے
بستیاں یونہی تو تاراج نہیں ہوتی ہیں
ایک آواز سی آتی ہے کہیں سے پہلے
عین ممکن ہے کہ وہ قادر مطلق ہستی
عدل و انصاف شروع کر دے یہیں سے پہلے
شکر صد شکر ہے سمتوں کا تعین قدسیؔ
بے جہت لوگ تھے ہم حبلِ متیں سے پہلے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں