یادوں کی برکھا رُت
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 27؍جنوری2025ء)
لجنہ اماءاللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘برائے2013ء نمبر1 میں مکرمہ مریم کنیز نوید صاحبہ کے قلم سے ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں وہ خاندانِ حضرت اقدسؑ کی چند بزرگ خواتین کا ذکرخیر کرتی ہیں۔

مضمون نگار رقمطراز ہیں کہ ربوہ میں منعقد ہونے والے روحانی اجتماعات میں خاندان حضرت مسیح موعودؑ کی بزرگ خواتین سے ملنا بہت ہی روح پرور ہوتا۔ بعد میں یہ تعلق ذاتی طور پر یوں بنتا گیا کہ 1976ء میں جب خاکسار کا نکاح ہوا تو میری ساس صاحبہ اہلیہ شیخ محمد اکرم صاحب آف نوید جنرل سٹور ربوہ (جو کہ میری پھوپھو بھی ہیں) مجھے حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ سے ملوانے آپؓ کے گھر لے کرگئیں۔ سہ پہر کا وقت تھا اور آپؓ اپنے گھر کے صحن میں تخت پوش پر رونق افروز تھیں۔ پھوپھو جان نے میرا تعارف کرواتے ہوئے کہا: یہ میری بہو ہے اور میری بھتیجی بھی۔ آپؓ نے فرمایا: ہاں نین نقش آپ سے ملتے ہیں۔ آپؓ کے دریافت فرمانے پر جب پھوپھو نے بتایا کہ دونوں ہم عمر (سترہ سال کے) ہیں تو آپؓ نے فرمایا: جنت میں بھی ہم عمر ساتھی ہوں گے۔ پھر شربت سے ہماری تواضع کی اور نہایت شفقت سے میرے سر اور کمر پر اپنا دست مبارک پھیرا۔ آپؓ کے ہاتھ کے لمس کا اثر آج تک میں اپنے وجود پر محسوس کرتی ہوں۔
خاکسار کی شادی 1981ء میں ہوئی تو مَیں بیاہ کر حضرت سیدہ نواب امۃالحفیظ بیگم صاحبہؓ کے گھر کے ساتھ والے محلّہ دارالصدرشمالی میں آگئی۔ اگرچہ آپؓ شادی کی تقریب میں شرکت تونہ کرسکی تھیں مگر پیغام بھیجا کہ دلہن کو ملانے کے لیے ضرور لائیں اور ساتھ سلامی کی رقم بھی ارسال کی۔ پھر شادی کے چند روز بعد جب مَیں اپنی پھوپھو کے ساتھ ملنے کے لیے گئی تو آپؓ بڑے پُرتپاک طریق سے ملیں اور فرمایا کہ آج تو ہمارے گھر دلہن آئی ہے۔ میرے کپڑوں کی بہت تعریف کی اور ملازمہ کو چائے لانے کا کہا۔ چائے آئی تو اس کے ساتھ آئی ہوئی مٹھائی اور بسکٹ اپنے دست مبارک سے مجھے دیے اور بہت سی دعاؤں سے نوازا۔ آپؓ سے ملاقات کے لیے میری پھوپھو جب بھی جاتیں تو آپؓ میرے متعلق ضرور پوچھتیں اور مختلف مواقع پر اپنی فصلوں سے آنے والی اشیاء، خاص طورپر آم ضرور ارسال فرماتیں۔ جب خاکسار امید سے ہوئی تو آپؓ نے نیک اولاد عطا ہونے کے لیے خود بھی دعا کی اور ساتھ اس عرصہ میں مختلف احتیاطیں بھی بتاتی رہتیں اوراچھی خوراک لینے کے بارے میں بھی فرماتی رہتیں۔ پھر عزیزہ نوید سحرکی پیدائش کے بعد جب مَیں اسے لے کر آپؓ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپؓ نے بچی کو گود میں لے کر دعا دی اور نقدی کی صورت میں تحفہ بھی دیا اور نصائح فرمائیں جن میں یہ بھی تھیں کہ ’’بچے کو دودھ وقت پر دینا، رات کو بار بار دودھ پلانے کی عادت نہ ڈالنا اور رات کو ہر وقت اپنے ساتھ نہ لگائے رکھنا بلکہ بچے کا اپنا ٹھکانہ بنانا اور اس کی صفائی ستھرائی کا بہت خیال رکھنا۔‘‘
حضرت سیدہ چھوٹی آپا صاحبہ کے ساتھ میرا تعارف اپنے حلقے کے مینابازار میں ہوا جب آپ نے میرے بنائے ہوئے گڑیا کے غرارہ سیٹ کو مقابلے میں اوّل قرار دیا اور اپنے پاس بلا کر پیار کیا اور میرے کام کی تعریف فرمائی۔
ایک مرتبہ مَیں جمعہ پڑھنے گئی تو آپ مسجد میں ایک ستون کے ساتھ تشریف فرما تھیں۔ خطبہ جب شروع ہوگیا تو بھی مَیں وہاں اون سلائیاں بُن رہی تھی۔ آپ نے یہ دیکھ کر اشارتاً مجھے منع فرمایا۔ پھر جمعہ پڑھنے کے بعد آپ نے نصیحت فرمائی کہ جب خطبہ جمعہ شروع ہو جائے تو ہر قسم کی دوسری دنیوی مصروفیات کو ختم کرکے خطبہ جمعہ غور اور توجہ سے سنتے ہیں۔ جس پیار سے آپ نے میری راہنمائی فرمائی، یہ بات آج تک میرے دل پر نقش ہے۔
شادی کے بعد میں اپنی پھوپھو کے ساتھ گاہے بگاہے حضرت چھوٹی آپا صاحبہ سے ملاقات کے لیے جایا کرتی تو ہمیشہ جماعت کے لیے، حضرت خلیفۃالمسیح کے لیے اور اپنے لیے دعا کرنے کی طرف توجہ دلاتیں۔ ساتھ نماز کو سنوار کر پڑھنے کی تلقین کیا کرتیں۔ جب خاکسار کا اپنی فیملی کے ساتھ جرمنی آنے کا پروگرام بنا تو آپ سے خاص دعا کی درخواست کی۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فضل فرمائے گا آپ خود بھی دعا کرو۔‘‘ پھر چند روز میں ہم نے جانے کے لیے کاغذات جمع کروادیے مگر چند مجبوریوں کی وجہ سے ہمارا جانا تقریباً ناممکن ہوگیا۔ اس صورت حال میں افسردہ حالت میں آپ سے ملاقات کے لیے گئی تو آپ نے تسلی دی اور فرمایا کہ تم ضرور جرمنی جاؤگی۔ واپسی پر گلے لگاکر پھر فرمایا: مایوس نہیں ہوتے، اللہ تعالیٰ ضرور آپ کا بندوبست کرے گا۔ چنانچہ آپ کی قبولیتِ دعا کا یہ معجزہ دیکھا کہ صرف ایک ہفتے کے اندر ہی ہم خدا تعالیٰ کے فضل سے معجزانہ طور پر جرمنی پہنچ گئے۔
1971ء میں حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے لجنہ اماءاللہ ربوہ کو سائیکل چلانے اور صدریاں بنانے کی تحریک فرمائی تو ہرمحلّے میں اس پر عمل ہوا۔ ہمارے حلقے میں جب صدریاں جمع کی گئیں تو اپنے حلقے کی صدر صاحبہ کے کہنے پر ہم چند بچیاں وہ صدریاں لے کر لجنہ ہال پہنچانے آئیں ۔ وہاں حضرت سیدہ ناصرہ بیگم صاحبہ بھی موجود تھیں۔ صدریاں رکھ کر ہم لڑکیاں سائیکل چلانے کے لیے نکل پڑیں تو مَیں سائیکل پر سوار ہو تے ہی گر گئی جس سے مجھے چوٹ لگ گئی۔ حضرت سیدہ نے فوری طورپر میرے لیے دوائی منگواکر اپنے دست مبارک سے لگائی۔ اس کے بعد وہاں موجود سب لجنہ ممبرات نے صدریوں کے کاج بنائے۔ مَیں کاج بنانے والی خواتین کو سوئی میں دھاگہ ڈال کر دیتی رہی اور خاکسار نے بھی تین چار صدریوں کے کاج بنائے تو حضرت سیّدہ نے میرے اس چھوٹے سے کام کی حوصلہ افزائی فرمائی۔
شادی کے بعد جب مَیں محلّہ دارالصدر شمالی میں منتقل ہوئی تو صاحبزادی امۃالنصیر بیگم صاحبہ صدرلجنہ حلقہ تھیں۔ مَیں نے آپ ہی کے ساتھ لجنہ اماءاللہ کا کام کرنا شروع کیا تو آپ نے مجھے سیکرٹری صنعت وحرفت مقرر کیا اور کام کرنے کا طریقہ کارخود سمجھایا۔ کبھی دوپہر کے وقت آپ مجھے گھر پر بلالیتیں اور فرماتیں کہ مجھے تو نیند نہیں آتی چلو جماعت کا ہی کچھ کام کرلیں۔ایک دفعہ آپ نے مجھے گرانٹ سے پانچ روپے دیے اور فرمایا کہ اس سے کپڑا اور دھاگہ خرید کر لے آنا اور پیسوں کا حساب ایک کاغذ پرلکھ کراور نیچے دستخط کر کے دینا۔ مَیں بہت دیکھ بھال کر ساڑھے تین روپے کی چیزیں لے کر آئی اور ڈیڑھ روپیہ آپ کو واپس کیا۔ آپ نے خوشنودی کا اظہار فرمایا اور مجھے نصیحت فرمائی کہ جماعت کا پیسہ بہت دھیان سے رکھنا چاہیے اور صرفے سے خرچ کرنا چاہیے۔ مَیں نے دیکھا کہ آپ ہمیشہ اس چیز کا بہت خیال رکھتی تھیں۔چنیوٹ سے تولیے کا سستا کپڑا منگواتیں اور نمائش کا کام آرڈر پر بھی تیار کرواتیں تولیے کے کپڑے کو مغزی لگوا کر چھوٹے چھوٹے خوبصورت بےبی تولیے اور Mat بنواتیں۔
آپ بہت صلہ رحمی کرنے والی خاتون تھیں۔ غریب عورتیں گرمی کے موسم میں دُور کے محلوں سے نمائش کی چیزیں آرڈر پر بنا کرلاتیں تو بعض اوقات ان کو تانگے کے پیسے بھی دے دیتیں۔ شعبہ صنعت وحرفت کے تحت آپ نے بےکار اشیاء سے بہت سی کارآمد چیزیں بھی بنانا سکھائیں مثلاً ڈالڈا گھی کے ڈبےجوڑ کر اوپر گدی رکھ کر کَس دو، پھر کوئی اچھا سا کپڑا چڑھا دو توخوبصورت موڑھا تیار ہے۔ آپ نے ہمیں ہاتھ کے پنکھے بنانے بھی سکھائے۔ جب بھی کوئی چیز تیار کرتا تو آپ اس کی بہت حوصلہ افزائی فرماتیں۔ آپ اکثرہمیں اپنے قادیان کے زمانے کے اور حضرت اماں جانؓ کے واقعات بھی سناتیں اور بتایا کرتیں کہ حضرت اماں جانؓ کیسے صرفہ کیا کرتی تھیں۔ نیز آپ ہمیشہ فرماتیں کہ پہلے نماز اور بعد میں کام۔ اور آپ خود اس کا عملی نمونہ بھی دکھاتیں۔
ماشاء اللہ اللہ تعالی آپ کو اور باقی تمام کام کرنے والوں کو احسن الجزاء اور آپ کے کاموں میں برکت ڈالے آمیں