یہ اک حقیقت ہے زندگی میں جو تُو نہیں ہے تو جاں نہیں ہے – نظم
ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ نومبر 2003ء میں شامل اشاعت مکرمہ رابعہ بشریٰ صاحبہ کی ایک غزل سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:
یہ اک حقیقت ہے زندگی میں جو تُو نہیں ہے تو جاں نہیں ہے
مگر دلوں میں ہے عکس تیرا کہ نقش تیرا کہاں نہیں ہے
وہ جس نے روح کو سرور بخشا، قرار جاں کو غرور بخشا
وجود ہستی کو نُور بخشا وہ چاہتوں کا نشاں نہیں ہے
مَیں تجھ کو اپنا نصاب لکھوں مَیں تجھ پہ جو بھی کتاب لکھوں
مَیں تجھ کو عظمت کا باب لکھوں، تُو حرف حرفِ بیاں نہیں ہے