احمدیہ مسجد مردان پر خود کش حملہ میں محترم شیخ عامر رضا صاحب کی شہادت

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6 ستمبر 2010ء میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق 3؍ستمبر2010ء کو خطبہ جمعہ کے دوران دو دہشتگردوں نے احمدیہ مسجد مردان پر حملہ کیا۔ پہلے ایک گرنیڈ پھینکا گیا جو پھٹ نہ سکا۔ ایک حملہ آور نے مسجد کے گیٹ سے اندر گھسنے کی کوشش کی لیکن ڈیوٹی پر موجود خدام کے فائر سے زخمی ہوا اورجب اندر نہ جا سکا تو اُس نے اپنے آپ کو دھماکے سے اُڑا لیا جس سے مسجد کا گیٹ اور بیرونی دیوار مکمل طور پر گر گئے۔ نیز قریبی احمدی گھروں کی دیواریں بھی گر گئیں۔ اسی اثناء میں حملہ آور کا دوسرا ساتھی جوخود بھی زخمی ہو چکا تھا موقع پا کرفرار ہو گیا۔ ڈیوٹی پر موجودہ احمدی خادم شیخ عامر رضا صاحب اندر کے دروازہ پر ڈیوٹی دے رہے تھے۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اُس سے وہ دروازہ ٹوٹ کر اُن کے اوپر آگرا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے ان کوزخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ راستے میں ہی جامِ شہادت نوش فرما گئے۔
اس وقت تقریباً 50 نمازی مسجد میں موجود تھے۔ تاہم دھماکہ اور فائرنگ کی آواز آتے ہی یہ لوگ مسجد سے ملحق مکرم شیخ عامررضا صاحب کے گھر میں شفٹ ہو گئے اور صرف چار خدام معمولی زخمی ہوئے۔
مکرم شیخ عامر رضا صاحب ولد مکرم شیخ مشتاق احمد صاحب کی عمر40سال تھی۔اس وقت بطور سیکرٹری وقف جدید خدمت کی توفیق پا رہے تھے۔ علاوہ ازیں قائد مجلس اور قائد ضلع کے طور پر بھی خدمت کی توفیق پاچکے تھے۔ آپ الیکٹرونکس اور بعض فوڈ ایجنسیوں کا کامیاب بزنس کر رہے تھے۔ نہایت مخلص اور محنتی احمدی تھے۔ آپ نے لواحقین میں اہلیہ محترمہ لبنیٰ عامر صاحبہ کے علاوہ دو بیٹے اور ایک بچی عمر ڈیڑھ سال سوگوار چھوڑے ہیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 3ستمبر 2010ء میں اس واقعہ کا بھی ذکر فرمایا اور شہید مرحوم کے کوائف بیان کرکے نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں