اداریہ: پرہیزگار انسان بن جاؤ تا تمہاری عمریں زیادہ ہوں اور تم خدا سے برکت پاؤ (نمبر3)

(اداریہ رسالہ انصارالدین نومبر و دسمبر2022ء)
مجلس انصاراللہ کے عہد کی روشنی میں ہم انصار کی یہ بنیادی ذمہ داری قرار پاتی ہے کہ ہم اپنے گھروں میں اور خاندانی تقاریب میں، اپنی مساجد میں اور مراکزِ نماز میں، نیز اپنے ماحول میں سرایت کرجانے والی بدرسوم اور بدعادات کے خلاف بھرپور مساعی کریں۔ بدعادات میں سگریٹ نوشی اور دیگر نشہ آور اشیاء کا بڑھتا ہوا استعمال بھی شامل ہے۔ اس مقصد کے لیے ہمیں پُرحکمت عملی کوششوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ افراد کو زبانی تلقین بھی کرتے رہنا چاہیے۔ ہمیں روشن اسلامی تاریخ کے اُن واقعات کو باربار دہرانا چاہیے جن میں غیرمعمولی اطاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نشہ آور اشیاء کو یکلخت ترک کردیا گیا۔ چنانچہ مدینہ منوّرہ میں صرف کسی اعلان کرنے والے کی آواز سُن کر صحابہ کرام نے مزید تحقیق اور تصدیق کرنے سے پہلے ہی وہاں پر موجود شراب سے بھرے ہوئے مٹکے توڑدیے اور شراب سے ہمیشہ کے لیے تعلق توڑ لیا۔ یہ حیرت انگیز انقلاب ایک ایسی قوم میں نظر آیا جس کی گھٹی میں شراب نوشی پڑی ہوئی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں بے مثال اطاعت کا یہ وصف ہمیں بدرجۂ اتم نظر آتا ہے۔ دراصل یہ وصف اللہ کی ذات پر پختہ ایمان ، رسول اللہﷺ کے پاکیزہ نمونے اور آپؐ کے ارشادات پر عمل کرنے کی شدید خواہش، اور دعاؤں اور عبادات سے پیدا ہوتا ہے اور آج بھی یہ وصف انہی اصولوں پر عمل کے نتیجے میں پیدا ہوسکتا ہے۔ چنانچہ تاریخ احمدیت میں بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعض ایسے صحابہ کے واقعات محفوظ ہیں جنہوں نے حضورعلیہ السلام کے ارشادات کے نتیجے میں فوری طور پر تمباکونوشی یا دیگر نشوں کے استعمال سے توبہ کرلی جبکہ وہ کئی دہائیوں سے ان بدعادات میں مبتلا تھے۔ مثلاً
٭… سیّدنا حضرت مصلح موعودؓ نے ایک موقع پر فرمایا: ’’ایک دفعہ ایک احمدی یہاں (قادیان میں) آئے۔ انہیں ایسا واقعہ پیش آیا جس سے متأثرہو کر کہنے لگے اب میں کبھی حقّہ نہیں پیوں گا۔ اس کی وجہ سے آج مجھے بہت ذلّت اٹھانی پڑی۔ ان ایام میں یہاں عام طور پر حقّہ نہیں ملتا تھا … وہ تلاش کرتے کرتے مرزا امام دین کے حلقے میں چلے گئے۔ وہ ہمارے رشتہ دار تھے۔ حضرت مسیح موعودؑ کے چچازاد بھائی تھے مگر سلسلہ کے سخت مخالف۔ حقّے کی خاطر جب وہ احمدی وہاں جابیٹھے تو مرزا امام دین نے حضرت صاحب کو گالیاں دینی شروع کردیں اور لگے ہنسی اور تمسخر کرنے۔ وہ حقے کی خاطر سب کچھ بیٹھے سنتے رہے۔ وہ کہتے ہیں اسی وقت میں نے دل میں ارادہ کرلیا کہ اب حقّہ نہ پیوں گا۔ اسی نے مجھے ذلیل کرایا ہے۔‘‘
٭… حضرت مولانا سید محمد سرور شاہ صاحبؓ کے والدین اور دیگر رشتہ دار افیم وغیرہ کے عادی تھے۔ انہیں دیکھ کر مولوی صاحب کو بھی عادت ہو گئی تھی۔ جب آپؓ قادیان میں آئے تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک موقع پر فرمایا: ’’ہمارے دوستوں کو نشہ آور اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے۔‘‘ اس پر آپ نے یکدم اس عادت کو ترک کردیا۔ پہلے تین دن تو ایسی حالت رہی کہ آپ میں اور مُردے میں کوئی فرق نہ تھا۔ اس کے بعد چالیس دن تک سخت تکلیف اٹھائی اور بہت بیمار ہوگئے۔ ابھی نقاہت باقی تھی کہ مسجد مبارک میں نماز کی ادائیگی کے لیے تشریف لائے۔ حضرت اقدسؑ کو حالات کا علم ہوا تو حضورؑنے فرمایا آپ آہستہ آہستہ چھوڑتے یکدم ایسا کیوں کیا؟ عرض کیا: حضور! جب ارادہ کرلیا تو یکدم ہی چھوڑدی۔
٭… حضرت مولوی حسن علی صاحبؓ حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کی ایک برکت یہ بھی بیان فرماتے ہیں کہ نشوں سے نجات مل گئی۔ فرمایا:
’’پوچھو کہ مرزا صاحب سے مل کر کیا نفع ہوا۔ اجی! بے نفع ہوئے! کیا میں دیوانہ ہو گیا تھا کہ ناحق بدنامی کا ٹوکرا سر پر اٹھالیتا اور مالی حالت کو سخت پریشانی میں ڈال دیتا؟ کیا کہوں، کیا ہوا؟ مُردہ تھا، زندہ ہو چلا ہوں۔ گناہوں کا اعلانیہ ذکر کرنا اچھا نہیں۔ ایک چھوٹی سی بات سناتا ہوں۔ اس نالائق کو تیس برس سے ایک قابل نفرت یہ بات بھی تھی کہ حقّہ پیا کرتا تھا۔ بارہا دوستوں نے سمجھایا۔ خود بھی کئی بار قصد کیا لیکن روحانی قویٰ کمزور ہونے کی وجہ سے اس پرانی زبردست عادت پر قادر نہ ہوسکا۔ حضرت مرزا صاحب کی باطنی توجہ کا یہ اثر ہوا کہ آج قریب ایک برس کا عرصہ ہوتا ہے کہ پھر اس کمبخت کو منہ نہیں لگایا۔‘‘

(محمود احمد ملک)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں