ادھر ہے اوج پہ رقصِ خزاں مگر کب تک! – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6نومبر2008 ء میں مکرم مبشر احمد محمودؔ صاحب کا کلام شامل اشاعت ہے۔ اِس کلام میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے۔

ادھر ہے اوج پہ رقصِ خزاں مگر کب تک!
ادھر ہے آہ بہ لب باغباں ، مگر کب تک!
عروج پہ ہیں تغافل شعاریاں ان کی
جدا رہیں گے مکین و مکاں ، مگر کب تک
ہماری آنکھ کے تارو قفس نشیں پیارو
عیارِ عدل ہے سود و زیاں ، مگر کب تک
بتانِ جور کے سر پر تھما ہے وقتِ نزع
سوادِ جبر میں ان کی اماں ، مگر کب تک

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں