اس دل کی اُجڑی بستی میں آ بیٹھ ذرا گر تُو چاہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍نومبر 2007ء میں شامل اشاعت مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

اس دل کی اُجڑی بستی میں آ بیٹھ ذرا گر تُو چاہے
دیوار و در کو دھو دھو کر میں دوں چمکا گر تُو چاہے
میں فرش زمیں کو صاف کروں خود اپنے میلے آنچل سے
ہر کونے کھدرے میں گھر کے دوں پھول بچھا گر تُو چاہے
میں گرچہ بھوکی منگتی ہوں پر تیرے در کی منگتی ہوں
اے داتا تیری چوکھٹ سے ہر شئے ہو عطا گر تُو چاہے
آتی ہے حیا پھیلانے سے ہے جھولی لیر و لیر مری
تُو خیر بھی دے اور جھولی بھی اے میرے خدا گر تُو چاہے
احساس سے عاری لہجے ہیں مفہوم سے عاری فقرے ہیں
ان بنجر روحوں میں پھوٹے احساسِ وفا گر تُو چاہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں