اس طرح شورِ قیامت تو بپا کوئی نہ ہو – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20؍اگست 2007ء میں شامل اشاعت اے آر بدر کی ایک غزل سے انتخاب پیش ہے:

اس طرح شورِ قیامت تو بپا کوئی نہ ہو
اُس کی جانب سے اگر آیا ہؤا کوئی نہ ہو
ہو رہا ہے تُو گناہ میں اس قدر بے باک کیوں
کیسے ممکن ہے کہ تجھ کو دیکھتا کوئی نہ ہو
ماند پڑ جائے نظر میں حسن فانی کی دمک
آپ گر محبوب ہوں اور آپ سا کوئی نہ ہو
دیکھ لے اِک بار جلوۂ حسنِ دلبر کی جھلک
پھر تیری قید محبت سے رہا کوئی نہ ہو
ٹوٹ سکتے ہی نہیں بُت نفس کے پندار کے
عیب اپنی ذات کے گر دیکھتا کوئی نہ ہو

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں