اداریہ: اطاعت کی حقیقی روح … احمدی کی پہچان

اداریہ
رسالہ ’’انصارالدین‘‘ لندن- ستمبر و اکتوبر 2020ء

اطاعت کی حقیقی روح … احمدی کی پہچان

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی جماعت میں اطاعت کی حقیقی روح قائم کرنے کے لئے متعدد مواقع پر ارشادات فرمائے ہیں۔ ایک موقع پر آپؑ نے فرمایا:
’’یہ سچی بات ہے کہ کوئی قوم، قوم نہیں کہلاسکتی اور ان میں ملیّت اور یگانگت کی روح نہیں پھونکی جاتی جب تک کہ وہ فرمانبرداری کے اصول کو اختیار نہ کرے۔ اگر اختلاف رائے کو چھوڑ دیں اور ایک کی اطاعت کریں جس کی اطاعت کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے پھر جس کام کو چاہتے ہیں وہ ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہوتا ہے۔ اس میں یہی تو سرّ ہے۔ اللہ تعالیٰ توحید کو پسند فرماتا ہے اور یہ وحدت قائم نہیں ہوسکتی جب تک اطاعت نہ کی جاوے۔‘‘

(الحکم جلد 5نمبر5 مورخہ10؍فروری 1901ء)

گویا حضور علیہ السلام نے احمدیوں سے اطاعتِ امام اور فرمانبرداری کے جس معیار کی توقع فرمائی ہے اس میں حقیقی وحدت کا راز پنہاں ہے۔ یعنی ’’اگر اختلاف رائے کو چھوڑ دیں اور ایک کی اطاعت کریں جس کی اطاعت کا اللہ نے حکم دیا ہے‘‘۔
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس حوالے سے احمدیوں کو نصیحت کرتے ہوئے اپنے ایک خطبہ جمعہ میں فرمایا کہ یہاں اللہ اور رسول کی اطاعت کے بعد اولوالامر کی اطاعت ہے اور اولوالامر میں نظام جماعت کا ہر شخص شامل ہے۔ ایک احمدی بھی جو عہدیدار نہیں ہے اور وہ جو عہدیدار ہے۔ ہر عہدیدار اپنے سے بالا عہدیدار کی اطاعت کرے۔ ہر احمدی ہر عہدیدار کی اطاعت کرے۔ پس یہ اطاعت کے معیار ہیں جو ایک احمدی کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور اسی سے توحید کا قیام ہونا ہے۔ سب سے پہلے اس کے لئے عہدیدار یا کوئی بھی شخص جس کے سپرد کوئی بھی خدمت کی گئی ہے اپنا جائزہ لے اور اطاعت کے نمونے قائم کرے کیونکہ جب تک کام کرنے والوں میں اطاعت کے اعلیٰ معیار پیدا کرنے کی روح پیدا نہیں ہوگی، افراد جماعت میں وہ روح پیدا نہیں ہو سکتی۔ پس ہر لیول پر جو عہدیدار ہیں چاہے وہ مقامی عاملہ کے ممبر یا صدر جماعت ہیں، ریجنل امیر ہیں یا مرکزی عاملہ کے ممبر یا امیر جماعت ہیں اپنی سوچ کو اس سطح پر لائیں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مقرر فرمائی ہے کہ اپنی، اپنے نفس کی خواہشات کو، اناؤں کو ذبح کریں۔ اور جب یہ مقام حاصل ہوگا تو پھر دل اللہ تعالیٰ کے نور سے بھرجائے گا اور روح کو حقیقی خوشی اور لذّت حاصل ہوگی۔ ایسا مومن جو کام بھی کرے گا وہ یہ سوچ کرکرے گا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کررہا ہے اور یہی ایک مومن کا مقصد ہونا چاہئے۔ پس جہاں جماعتی عہدیداران یہ روح اپنے قول و فعل سے جماعت میں پیدا کرنے کی کوشش کریں وہاں مربیان اور مبلغین کا بھی کام ہے کہ اپنے قول و فعل کے اعلیٰ نمونے قائم کرتے ہوئے جماعت کی اس نہج پر تربیت کریں جس طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام چاہتے ہیں۔ہر سطح پر، ہر عہدیدار اپنے سے بالا عہدیدار کی اطاعت کرے۔احباب جماعت اپنے عہدیداران کی اطاعت کریں اور سب مل کر خلافت سے سچے تعلق اور اطاعت کا اعلیٰ نمونہ دکھائیں۔

(ماخوذ از خطبہ جمعہ فرمودہ 9؍جون 2006ء)

دراصل اطاعت ایک ایسا حکم یا عمل ہے جس کے بغیر کوئی نظام چل نہیں سکتا، کوئی پروگرام پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا۔ چنانچہ ماضی میں یہ روح جماعت احمدیہ کے ہر فرد میں بدرجۂ اولیٰ نظر آتی ہے جس سے غیر بھی اتنے متأثر ہوئے کہ چوٹی کے مخالفین نے بھی بارہا اس کا اقرار کیا۔ مثلاً مولوی ظفرعلی خاں صاحب کہتے ہیں:
’’احراریو! کان کھول کر سن لو تم اور تمہارے لگے بندھے مرزا محمود کا مقابلہ قیامت تک نہیں کرسکتے۔ مرزا محمود کے پاس ایسی جماعت ہے جو تن من دھن اس کے اشارے پر اس کے پاؤں میں نچھاور کرنے کو تیار ہے۔‘‘

(ایک خوفناک سازش، مصنّفہ مظہر علی اظہر۔ صفحہ 196)

اسی طرح احمدیوں کی اطاعت اور قربانی کے بارے میں عبدالرحیم اشرف صاحب مدیر ’’المنبر‘‘ لائلپور نے لکھا:
’’قادیانیوں نے گزشتہ پچاس سال میں اندرون اور بیرون ملک اپنی قومی زندگی کو قائم رکھنے اور قادیانی تحریک کو عام کرنے کے سلسلہ میں جو جدوجہد کی ہے اس کا یہ پہلو نمایاں ہے کہ انہوں نے اس کے لئے ایثار و قربانی سے کام لیا ہے۔ ملک میں ہزاروں اشخاص ایسے ہیں جنہوں نے اس نئے مذہب کی خاطر اپنی برادریوں سے علیحدگی اختیار کی۔ دنیوی نقصانات برداشت کئے اور جان و مال کی قربانیاں پیش کیں… ہم کھلے دل سے اعتراف کرتے ہیں کہ قادیانی عوام میں ایک معقول تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو اخلاص کے ساتھ اس سراب کو حقیقت سمجھ کر اس کے لئے جان و مال اور دنیوی وسائل و علائق کی قربانی پیش کرتی ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے بعض افراد نے کابل میں سزائے موت کو لبیک کہا۔ بیرون ملک دور دراز علاقوں میں غربت و افلاس کی زندگی اختیار کی۔‘‘

(تاریخ احمدیت جلد 16 صفحہ 535)

اللہ تعالیٰ ہمیں اُن توقعات کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور آپؑ کے خلفائے عظام نے ہم سے وابستہ کی ہیں۔

(محمود احمد ملک)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں