الحمرا شاہی محل (سپین)

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 8 اپریل 2022ء)

روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 3؍اگست 2013ء میں الحمرا محل کا تعارف شامل اشاعت ہے۔ سپین کے شہر غرناطہ کے سامنے ایک پہاڑی پر ہسپانوی اسلامی تعمیرات کا نمونہ شاہی محل اور شرفا کی قیام گاہوں کو الحمرا کہا جاتا ہے۔ ان کی تعمیر 1238ء سے 1354ء کے درمیان ہوئی۔ 1492ء میں مسلمانوں کی حکومت کے خاتمے کے بعد ان کو بڑی حد تک تباہ کردیا گیا۔ 1828ء کے بعد اس کی وسیع پیمانے پر مرمّت کرکے اسے پہلی حالت میں بحال کرنے کی کوشش کی گئی۔
آٹھویں صدی عیسوی سے گیارھویں صدی عیسوی تک سپین میں عرب سلطنت کا دارالحکومت قرطبہ تھا۔ تیرھویں صدی کے اوائل میں صرف ریاست غرناطہ میں عربوں کا تسلّط قائم رہ گیا۔ الحمرا یورپ میں مسلمانوں کے عروج کی آخری نشانی ہے۔ باہر سے اس کے ستون سادہ مگر باوقار ہیں۔ فن تعمیر کا تمام حُسن اندرونی حصوں میں نظر آتا ہے۔ اس کے تین حصوں میں سے درمیانی الحمرا محل ہے۔ محل کے دروازے، شہتیر اور چھتیں آبنوس کی لکڑی کی ہیں جنہیں کھود کر حسین نقش و نگار بنائے گئے ہیں۔ فرش اور دیواروں کے نچلے حصے سبز، اودے اور نارنگی رنگوں کے ڈیزائنوں میں بنائے گئے ہیں۔ دیواروں کا بقیہ حصہ سرخ، نیلے اور پیلے رنگ میں پینٹ کیا گیا ہے۔ محل کا ایک کمرہ رازوں کا ہال کہلاتا ہے۔ اس کمرے کے ایک کونے میں سرگوشی کی جائے تو دوسرے سرے پر اُسے آسانی سے سنا جاسکتا ہے۔ امریکی مصنف واشنگٹن ارونگ نے الحمرا کے ماحول کو ’’جادو کی دنیا‘‘ قرار دیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں