امّ المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا

حضرت خدیجہؓ کی کنیت امّ ہند اور لقب طاہرہ تھا۔ آپؓ کے والد کا نام خویلد اور والدہ فاطمہ بنت زائدہ تھیں۔ عام الفیل سے پندرہ سال قبل حضرت خدیجہؓ کی پیدائش ہوئی۔ پہلے آپؓ کی نسبت ورقہ بن نوفل سے ہونا تھی جو نہ ہوسکی اور ابوہالہ سے نکاح ہوگیا۔ ابوہالہ کے بعد عتیق بن عابد مخزومی کے عقد میں آئیں۔ اسی زمانہ میں حرب الفجار ہوئی جس میں آپؓ کے والد مارے گئے۔
آنحضورﷺ کی امانت و دیانت کی خبر سن کر آپؓ نے حضورؐ کو پیغام بھیجا کہ میرا مال تجارت شام لے جائیں اور دوسروں کی نسبت دوگنا معاوضہ پائیں۔ آنحضورﷺ نے منظور فرمالیا اور اس تجارت سے حضرت خدیجہؓ کو پہلے کی نسبت دوگنا نفع ہوا۔ شام سے واپسی پر آپؓ نے آنحضورﷺ کی طرف شادی کا پیغام بھیجا جو آنحضورؐ نے قبول فرمالیا۔ حضرت ابوطالب نے پانچ سو طلائی درہم مہر پر نکاح پڑھایا۔ شادی کے وقت آپؓ کی عمر 40 سال اور آنحضورﷺ کی 25 سال تھی۔
آنحضورﷺ کو جب وحی کا آغاز ہوا تو آپؐ بہت گھبراکر گھر آئے۔ حضرت خدیجہؓ نے آپؐ کو بہت تسلّی دی اور آپؐ کی تصدیق اور اعانت کی۔ اپنا سارا مال آپؐ کے قدموں میں رکھ دیا۔ جب آنحضورﷺ کو شعب ابوطالب میں محصور کیا گیا تو آپؓ بھی ہمراہ تھیں اور اس گھاٹی میں پتے کھاکر گزارہ کرتی رہیں۔ آپؓ نکاح کے بعد 25 برس زندہ رہیں اور 11؍رمضان 10؍نبوی کو 64 برس کی عمر میں وفات پائی۔ آنحضورﷺ خود قبر میں اُترے اور آپؓ کو دفن کیا۔
آنحضرتﷺ کے ساتھ شادی سے حضرت خدیجہ کے 7 بچے ہوئے۔ تین صاحبزادے قاسم، طاہر اور طیب تھے۔ اور چار صاحبزادیاں زینبؓ، رقیہؓ، امّ کلثومؓ اور فاطمہؓ تھیں۔
حضرت خدیجہؓ نے اسلام سے قبل ہی بت پرستی ترک کردی تھی۔ آپؓ کو حضورﷺ سے بہت محبت تھی۔ ایک مرتبہ حضرت جبریلؑ نے آنحضرتﷺ سے عرض کی کہ خدیجہؓ برتن میں کچھ لا رہی ہیں، آپؐ ان کو میرا اور خدا کا سلام پہنچادیجئے۔ آپؓ کی وفات کے بعد حضورؐ کا معمول تھا کہ جب بھی گھر میں کوئی جانور ذبح ہوتا تو آپؐ ڈھونڈ ڈھونڈ کر آپؓ کی سہیلیوں کے پاس گوشت بھجواتے تھے۔
حضرت خدیجہؓ کے بارہ میں یہ مضمون ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ مارچ 2003ء میں مکرم داؤد احمد طاہر صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں