انسانی جلد کے حوالے سے چند معلومات – جدید تحقیق کی روشنی میں

انسانی جلد کے حوالے سے چند معلومات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(عبادہ عبداللطیف)

٭ ایک طبی تحقیق کے مطابق عمر میں اضافے کے ساتھ دھوپ کی شدت سے جلد کو بچانا نہایت ضروری ہے۔ ورنہ سورج کی الٹراوائلٹ شعائیں بڑی عمر کے افراد کی جلد کو شدید نقصان پہنچاسکتی ہیں۔ برطانیہ میں ہونے والے ایک طبی سروے میں 20سے 40 سال کی درمیانی عمر رکھنے والے 20ہزار افراد کی جلدپر سورج کی حدت سے پیدا ہونے والے طبی مسائل کا جائزہ لینے کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ بڑی عمر میں جلد پر سورج کی شعاعوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے نقصانات کی شرح میں 75فیصد اضافہ ہوجاتا ہے جس میں جلد کا سرطان بھی شامل ہے۔ ماہرین کے مطابق جوان افراد کی جلد سورج کی حدت پر بہتر انداز میں مزاحمت کر سکتی ہے مگر عمر زیادہ ہونے کے ساتھ اس مزاحمت میں کمی واقع ہوجاتی ہے جس سے جلدی بیماریوں کی شرح میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
٭ حال ہی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سورج کی شعاعیں کس طرح جلدی کینسر کا باعث بنتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق سورج کی شعاعوں سے انسانی جسم کے اندر ایک خاص جین خود بخود تقسیم ہونے لگتا ہے جس سے جلد کی بیماری ’’میلا نوما‘‘ لا حق ہو جاتی ہے اور اس کو جلدی سرطان سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ برطانیہ کے انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ریسرچ میں ہونے والی اس تحقیق میں متعلقہ جین کو ’’BRAF‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ سائنس دانوں نے ایک تجربے میں اس جین کو سورج کی روشنی پڑنے کے نتیجے میں مزید تقسیم ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ اور ماہرین کا کہنا ہے کہ جب یہ جین ضائع ہونے لگتا ہے تو پھر اِس بیماری کا آغاز ہوتا ہے۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر رچرڈ ماریس نے کہا ہے کہ اس تجربے سے سرطان کی بیماری کے علاج معالجے کے لیے نئی راہیں کھل گئی ہیں اور اب ضائع شدہ جین کو ہدف بنا کر ادویات کا انتخاب آسانی سے کیا جا سکے گا۔ طبی ماہرین نے اس جین کی موجودگی اور جلدی سرطان سے ہونے والی ہلاکتوں کو بھی نوٹ کیا ہے۔
٭ منی سوٹا یونیورسٹی امریکہ کا ایک طبی جائزہ ’’نیچر نیوروسائنس‘‘میں شائع کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ یہ بات صدیوں سے معلوم ہے کہ جلد کو کجھلانے سے خارش میں سکون ملتا ہے لیکن اس سکون کے لیے جسم میں کیا تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں، یہ راز ابھی پوری طرح آشکار نہیں ہو سکا ہے ۔
اب سے پہلے تک کی جانے والی تحقیق میں یہ معلوم ہوچکا تھا کہ جسم پر خارش کرنے کی صورت میں حرام مغز کا ایک مخصوص حصہ اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ اِس حصے کے اعصابی خلیات اس وقت زیادہ فعال ہوجاتے ہیں جب خارش پیدا کرنے والی کوئی چیز جلد پر لگائی جاتی ہے یا لگتی ہے۔
حالیہ رپورٹ میں سائنس دانوں نے اپنی تحقیق سے یہ بات ثابت کی ہے کہ خارش کے دوران متاثرہ حصے کو کھجلانے سے آرام محسوس کرنے کی وجہ یہ ہے کہ کھجلاہٹ ریڑھ کی ہڈیوں کے درمیان موجود حرام مغز کے بعض اعصابی خلیات کی سر گرمیاں معطل کر دیتی ہے۔ یہ وہ خلیات ہیں جو دماغ کو احساسات منتقل کرتے ہیں۔ تاہم یہ اثر صرف اس وقت دیکھا گیا ہے جب جسم میں کہیں خارش ہو رہی ہو۔ دیگر اوقات میں جسم کو کجھلانے سے حرام مغز کے اعصابی خلیات میں کوئی فرق محسوس نہیں کیا گیا ۔
ماہرین کے مطابق جسم کو کھجلانے کی خواہش کے بے شمار اسباب ہوسکتے ہیں جن میں 50 سے زیادہ ایسی بیماریاں بھی شامل ہیں جو جلد پر خارش پیدا کرنے کا باعث بنتی ہیں۔
٭ کینیڈا کی ایک یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد انکشاف کیا گیا ہے کہ انسان اگرچہ سننے کے لئے اپنے کان استعمال کرتا ہے لیکن اُس کی جلد بھی آوازیں سننے کا کام کرسکتی ہے۔ سائنسدانوں کو معلوم ہوا ہے کہ قریب سے کہے جانے والے الفاظ کی سرسراہٹ کو جلد پر محسوس کرکے باآسانی یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ کیا کہا گیا ہے۔ اور اِس تحقیق کو مزید بڑھاتے ہوئے بہرے افراد کے لئے شنوائی کے بہتر طریقے وضع کئے جاسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسی طرح ہے جس طرح بعض لوگ ہونٹوں کی جنبش سے کہے جانے والے الفاظ کا اندازہ لگالیتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں