انسانی صحت کے بارے چند دلچسپ سروے – جدید تحقیق کی روشنی میں

انسانی صحت کے بارے چند دلچسپ سروے – جدید تحقیق کی روشنی میں
(عبادہ عبداللطیف)

٭ کچھ عرصہ پہلے انسانی صحت کی انشورنس کرنے والے ایک ادارے لیگل اینڈ جنرل کی طرف سے ایک سروے میں پانچ ہزار سے زائد افراد سے پوچھا گیا کہ کونسی چیز اُن کی صحت کو سب سے زیادہ متأثر کر رہی ہے یا کونسی وجوہات کی وجہ سے عوام اپنی صحت کی طرف بہتر توجہ دینے سے محروم ہیں۔ سروے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ ورزش نہ کرنا، نیند کا پورا نہ ہونا، معمولی مشقّت کے بعد گہری تھکاوٹ اور افسردگی سے، اکثر افراد سمجھتے ہیں کہ اُن کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ جبکہ اپنی یا دوسروں کی سگریٹ نوشی اور مے نوشی بھی صحت کو متأثر کرنے کا باعث بن رہی ہے۔ لیکن سب سے زیادہ یعنی 67فیصد خواتین اور 58فیصد مردوں نے جدید طرز زندگی کو اپنی صحت کی خرابی کا ذمہ دار قرار دیا جس کے نتیجے میں وہ خود بھی ایک مشینی طرز زندگی اپنانے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ گزشتہ تین ماہ میں صحت کو درپیش سب سے بڑا خطرہ کونسا ہے؟ سب سے زیادہ یعنی 48فیصد افراد کا جواب یہ تھا کہ مصروفیت کے باعث اُنہیں ورزش کا موقع نہیں مل رہا۔ دوسرے نمبر پر 42فیصد نے نیند کی کمی کو اپنی صحت کی خرابی کے لئے خطرہ قرار دیا۔ 34فیصد نے تھکان اور کمزوری کی شکایت کی جبکہ 29فیصد نے دانتوں کی خرابی کے باوجود دندان ساز کی عدم دستیابی کو اپنی گرتی ہوئی صحت کا ذمہ دار قرار دیا۔ اس کے بعد 27فیصد نے سٹریس یا افسردگی کو خرابی صحت کی بنیاد ٹھہرایا۔ 15فیصد کا خیال ہے کہ اُن کی صحت دوسرے سگریٹ نوشوں کی وجہ سے خراب ہورہی ہے جبکہ صرف 12فیصد نے اپنی شراب نوشی کی عادت کو صحت کی بربادی کا باعث قرار دیا۔
سروے کے نتائج مرتب کرنے والوں اور یوکے پبلک ہیلتھ ایسوسی ایشن نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ لوگ اپنی صحت کے حوالے سے طرز زندگی کے ہاتھوں مجبور ہوکر رہ گئے ہیں اور اِس انداز کو بدل کر صحتمند رجحان اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
٭ ماہرین کے مطابق دنیا میں سرطان کی بڑھتی ہوئی شرح کی سب سے بڑی وجہ ناقص خوراک ہے۔ جس کے متعلق دنیا کی نصف آبادی کو بالکل علم نہیں ہے۔ ایک سروے کے مطابق ہر دس میں صرف چار لوگ اس بات سے آگاہ ضرور ہیں مگر وہ بھی مکمل احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس سروے کو ورلڈ کینسر ذیفائن ریسرچ فنڈ نے مکمل کیا ہے جس میں 12 ہزار لوگوں کو شامل کیا گیا تھا ۔ ان شامل افراد میں سے صرف 41 فیصد نے ناقص غذا کو مضر صحت قرار دیا مگر ان میں سے بھی زیادہ تر لوگوں کو ناقص غذا اور سرطان کے درمیان تعلق کا علم نہیں تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ ناقص خوراک سے سرطان کو پھیلنے میں مدد مل رہی ہے۔ اور یہ بھی کہ شراب اور گوشت کا کثرت سے استعمال ترک کرکے سرطان کے پھیلنے کے عمل کو بہت حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
٭ طبی ماہرین کے مطابق سست اور کاہل لوگوں میں متواتر سر درد کی شکایت عام ہوجاتی ہے۔ ناروے میں کئے جانے والے دو مختلف طبی سروے کے ماہرین نے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سردرد کی ایک بڑی وجہ کاہلی اور سستی ہے۔ پہلے سروے میں 22 ہزار 397 لوگوں کو شامل کیا گیا تھا جس میں اُن سے اُن کی گزشتہ 20 سالہ زندگی، عادات اور صحت سے متعلق دیگر عوامل پر سوالات کئے گئے تھے۔ دوسرے سروے میں 46ہزار 648 بالغ افراد کے متعلق اعداد شمار اکٹھے کئے گئے تھے۔ طبی ماہرین کے مطابق سستی اور کاہلی کی وجہ سے اعصابی نظام میں 14 فیصد تک کمزوری واقع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے سر درد کی شدت ہر مریض میں مختلف سطح پر ظاہر ہوتی ہے۔ طبی ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ ورزش کرنا اس مسئلے کا بہترین حل ہے۔
٭ روز گار کی تلاش میں ناکامی اور مالزمتوں سے فارغ کئے جانے کے خدشات سے جسمانی اور ذہنی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ نیشنل یونیورسٹی آف آسٹریلیا کے ایک سروے کے مطابق نوکریوں کے کھو جانے کے ڈر اور نئی ملازمت کی تلاش کے دوران خاطر کواہ کامیابی نہ ہونے کے باعث افراد کا اعصابی نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے اور جسمانی بیماریوں کے بڑھنے کے خدشات لاحق ہوتے ہیں۔ سروے کے مطابق مستقل اور سرکاری ملازم پیشہ افراد کی نسبت عارضی طور پر کام کرنے والوں اور بے روزگار افراد میں ذہنی اور جسمانی کمزوریاں زیادہ پائی جاتی ہیں۔ دن رات فکر معاش میں مبتلا افراد ایسی صورت کی طرف خاطر خواہ توجہ نہیں دے پاتے جس کی وجہ سے ان میں لاغر پن، سستی، نااہلی، کاہلی اور بے چینی کے ساتھ شک، عدم اعتماد میں کمی جیسے عادات و اطورا جنم لینا شروع کر دیتے ہیں۔ سروے کے مطابق جن کمپنیوں یا اداروں میں ملازمتوں کا تحفظ فراہم کیا جاتا ہے ان میں کام کرنے والے اطمینان اور لگن سے کام کرتے ہیں اور اداروں کی استعداد کار اور پیداوار میں اضافہ کا باعث ہوتے ہیں اور جن اداروں میں ملازمین عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں وہاں ہر وقت بے چینی اور خوف کا ماحول بنا ہوتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں