ان کی الفت میں حسیں شام و سحر سے گزریں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9اکتوبر 2008ء میں مکرم عبد الصمد قریشی صاحب کا کلام شامل اشاعت ہے۔ اِس کلام میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے۔

ان کی الفت میں حسیں شام و سحر سے گزریں
ہم بھی اے کاش کسی ایسے ہنر سے گزریں
دید کی ترسی نگاہوں کو قرار آجائے
راہرو عشق میں ہم ایسی ڈگر سے گزریں
جس کے ہر موڑ پہ ملتی ہے بہاروں کی نوید
دل یہ چاہے کہ اسی راہگزر سے گزریں
ہم کو حاصل رہے ہر آن محبت ان کی
ہر گھڑی ان کی دعاؤں کے اثر سے گزریں
ہے تمنا کہ اسی راہ پہ بچھا دیں پلکیں
میرے آقا! میرے محبوب جدھر سے گزریں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں