اُن دنوں کا ذکر ہے جب آشنا ہم تم نہ تھے … نظم

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 25مارچ 2022ء)

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان 14؍مارچ 2013ء میں حضرت شیخ محمد احمد مظہر صاحب کی ایک طویل نظم بعنوان ’’طلوع احمدیت‘‘ شاملِ اشاعت ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

اُن دنوں کا ذکر ہے جب آشنا ہم تم نہ تھے
آشنائی برطرف، دنیا میں تھا قحط الرجال
طائر ایماں ثُریا پر نشیمن ساز تھا
لفظِ قرآں کا اُترنا حلق سے نیچے محال
صوفیانِ باصفا، مشغولِ چنگ و ہاؤہو
زاہدانِ باوفا، مصروفِ بحث و قیل و قال
عالموں کو تفرقہ بازی سے چھٹکارا نہ تھا
کون ہوتا اُمّتِ مرحومہ کا پُرسانِ حال
چھا گئی شامِ غریباں جس گھڑی اسلام پر
لے کے پیغامِ جمالِ ایزدی آیا ہلال
وہ ہلالِ عید چودہ سو کے عین آغاز میں
پرتو مہر محمدؐ سے ہوا بدرِ کمال
چشم بکشا ’’اے مذبذب از حقیقت رُو متاب
آفتاب آمد دلیل آفتابِ‘‘ لازوال
زندگی میں جس نے پیدا کردیا اِک انقلاب
کیمیا تھی وہ نظر یا تھا کوئی سحرِ حلال
مردِ میداں، جاں بکف، سینہ سپر، ثابت قدم
کارنامے اُن کے سُن کر دل میں اُٹھتا ہے اُبال
اپنی ہر طاقت لگا دی شاہراہِ عشق میں
کردیے قربانِ دیں، جان و دل و مال و منال
ہوگئیں مشکور ساری کوششیں انجام کار
مل گئی دربارِ حق سے خلعتِ حُسنِ مآل
بن گیا محبوبِ عالَم آج وہ گوشہ نشیں
وہ ہوا کونے کا پتھر، یعنی قصرِ لازوال
باغباں رُخصت ہوا اور عین ہے فصلِ بہار
موسمِ گُل ہے، نہیں پر بلبل شیریں مقال
کیجیے کس سے بیاں یہ ماجرائے دل گداز
یادِ ساقی میں ہیں آنکھیں ساغرِ آبِ زلال
گونجتی کانوں میں ہے اب تک نوائے دل رُبا
آج تک آنکھوں میں پھرتا ہے وہ دورِ ماہ و سال

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں