آپ کے در پر آتے جاتے کتنے موسم بیت گئے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11 ؍مارچ 2008 ء میں مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کا کلام شامل اشاعت ہے۔ اِس کلام میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

آپ کے در پر آتے جاتے کتنے موسم بیت گئے
آپ کو دل کے زخم دکھاتے کتنے موسم بیت گئے
خود بھڑکایا درد کا بھانبھڑ اشکوں کے چھڑکائو سے
پانی سے یہ آگ لگاتے کتنے موسم بیت گئے
جاناں کھڑکی کھول بھی دو اب جان لبوں تک آ پہنچی
اس چوکھٹ سے سر ٹکراتے کتنے موسم بیت گئے
آپ نے اک دن یونہی مڑ کر مجھ کم ظرف کو دیکھا تھا
اس دن سے خود پر اِتراتے کتنے موسم بیت گئے
آپ کے اک دو مبہم فقرے میری عمر کا حاصل ہیں
ہِر پِھر کر ان کو دُہراتے کتنے موسم بیت گئے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں