آگرہ (یوپی) کے ایمان افروز واقعات

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ 11 تا 18؍نومبر 1999ء میں مکرم مولوی نذرالاسلام صاحب نے آگرہ (صوبہ یوپی) کے چند ایمان افروز اور بعض عبرت انگیز واقعات بیان کئے ہیں جن سے نومبائعین کی استقامت اور شجاعت کا اظہار بھی ہوتا ہے اور دشمنِ احمدیت کی ناکامی و نامرادی کا بھی۔
اوکھرا ضلع فیروزآباد میں جب جماعت احمدیہ قائم ہوئی تو مکرم مولوی مظفر خان صاحب بطور معلم وہاں تعینات ہوئے اور تدریس کا سلسلہ جاری کیا۔ ایک روز فیروزآباد سے چالیس تبلیغی جماعت والے آئے اور گاؤں والوں کو اکسانے کی کوشش کی کہ وہ احمدی معلم کو گاؤں سے نکال دیں لیکن گاؤں والوں نے انہیں جواب دیا کہ آئندہ آپ اس گاؤں میں قدم رکھنے کی جرأت نہ کرنا، ہم نے خود مولوی صاحب کو بلایا ہے اور ہم ان کی حفاظت کریں گے۔
اسی طرح بندرولی ضلع آگرہ میں جب نئی جماعت قائم ہوئی اور وہاں مکرم شہادت حسین صاحب بطور معلم متعین ہوئے تو کچھ عرصہ بعد تبلیغی جماعت والے وہاں بھی پہنچے اور احمدی معلم کو فوراً گاؤں چھوڑنے کا کہا۔ اس پر گاؤں والوں نے احمدی معلم کی حمایت کرتے ہوئے تبلیغی جماعت والوں کو احمدیت میں شامل ہوکر اندھیرے سے روشنی میں آنے کی تلقین کی۔
سوہار ضلع ایٹہ میں جماعت کے قیام کے بعد ایک نواحمدی مکرم لال حسن صاحب کے گھر آگ لگ گئی جس سے اُن کی بھینس اور دو نواسے جاں بحق ہوگئے۔مخالفین نے انہیں ورغلانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے جواب دیا کہ یہ ابتلا تو ہر مومن پر آتا ہے، ہم احمدیت سے انحراف نہیں کریں گے خواہ ہمارے سارے مکان جل کر راکھ ہوجائیں۔
فیروز آباد شہر کے ایک معاند احمدیت ڈاکٹر اقبال نے اپنے گھر کے پاس ایک بڑا جلسہ منعقد کیا اور احمدیوں کو قتل کرنے کے لئے کئی لوگوں کو پیسے اور جنت کی بشارتیں دیں۔ ایک روز اُس کا اکلوتا بیٹا چھت سے کوئی پتھر گرنے سے ہلاک ہوگیا اور اسی غم سے ڈاکٹر اقبال کا ذہنی توازن بگڑ گیا۔
اسی طرح فیروزآباد شہر کا ایک اور معاند منّا خان نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارہ میں نہایت گستاخانہ زبان استعمال کی اور یہ بھی کہا کہ نعوذباللہ آپؑ کی وفات بیت الخلاء میں ہوئی تھی۔ کچھ ہی عرصہ بعد منّاخان کی ریڑھ کی ہڈی میں پانی بھر گیا اور یہ حالت ہوگئی کہ جب اُس کو سلاتے تھے تو پانی سر سے اور مقعد سے گرتا تھا۔ آخر اُس کو اٹھنا بیٹھنا بھی مشکل ہوگیااور اُس نے بستر میں ہی پاخانہ کرنا شروع کردیا اور اُس کی موت اپنے بستر کے بیت الخلاء میں ہی ہوگئی۔ فاعتبروا یااولی الابصار۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں