ایک خدائی خبر کے مصداق

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے 1906ء میں بیان فرمایا کہ مَیں نے دیکھا کہ رات کے وقت مَیں ایک جگہ بیٹھا ہوں اور ایک اَورشخص میرے پاس ہے۔ تب مَیں نے آسمان کی طرف دیکھا تو مجھے نظر آیا کہ بہت سے ستارے آسمان پر ایک جگہ جمع ہیں۔ تب میں نے ان ستاروں کو دیکھ کر اور اُنہیں کی طرف اشارہ کرکے کہا ’’آسمانی بادشاہت‘‘۔ پھر معلوم ہوا کہ ایک شخص دروازہ پر ہے اور کھٹکھٹاتا ہے۔ جب میں نے دروازہ کھولا تو معلوم ہوا کہ ایک سودائی ہے جس کا نام میراں بخش ہے۔ اس نے مجھ سے مصافحہ کیا اور اندر آگیا۔ اس کے ساتھ بھی ایک شخص تھا مگر اس نے مصافحہ نہیں کیا اور نہ وہ اندر آیا۔
اس کی تعبیر مَیں نے یہ کی کہ آسمانی بادشاہت سے مراد ہمارے سلسلہ کے برگزیدہ لوگ ہیں جن کو خدا زمین میں پھیلا دے گا اور اس دیوانہ سے مراد کوئی متکبر ، مغرور ، متمول یا تعصب کی وجہ سے کوئی دیوانہ ہے، خدا اس کو توفیق بیعت دے گا۔
میراں بخش آف دوالمیال بڑے متکبر، مغرور ، متعصب اور احمدیت کے اشد مخالف تھے۔ ایک دفعہ آپ اپنے ایک ساتھی بابا بہادر صاحب کے ہمراہ لاہور کسی حاضری پر گئے۔ فارغ ہو کر آپ نے اپنے ساتھی سے کہا کہ ہر روز مرزا قادیانی کے قصے سنتے ہیں۔ اب لاہور آ گئے ہیں کیوں نہ قادیان جا کر اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ آپ کے ساتھی نے اتفاق کیا۔ چنانچہ دونوں رات کو بٹالہ پہنچ گئے۔ قادیان کے لئے کوئی سواری میسر نہ آئی تو اسی وقت پیدل قادیان چل پڑے اور صبح کی نماز کے وقت وہاں پہنچ کر مسجد مبارک کی سیڑھیوں پر سستانے بیٹھ گئے۔ وہاں آپ کے ساتھی کے دل میں وسوسہ آیا اور اس نے آپ سے کہا میرا دل نہیں مانتا، تُو جا اور مرزا صاحب کو دیکھ آ۔ آپ نے اس کو بہت سمجھایا، سفر کا مقصد یاد دلایا لیکن وہ نہ مانا۔ چنانچہ آپ اکیلے ہی مسجد میں پہنچے اور جب حضرت اقدس علیہ السلام کا چہرہ مبارک دیکھا تو خود کو بھول گئے اور فوراً قبول احمدیت کی سعادت پائی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے جو خبر حضور علیہ السلام کو دی تھی وہ بعینہٖ پوری ہوئی۔
حضرت میراں بخش صاحبؓ کے قبول احمدیت کا یہ واقعہ محترم ریاض احمد ملک صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26 جنوری 1997ء کی زینت ہے۔

ریاض احمد ملک صاحب
50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں