اے حریم قدس میں روشن صداقت کے چراغ – نظم

ماہنامہ ’’النور‘‘ امریکہ مارچ 2008ء میں شامل اشاعت مکرم محمد ظفراللہ خان صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

اے حریم قدس میں روشن صداقت کے چراغ
تیری اک ضو کو ترستے تھے زمانے کے ایاغ
منتظر تھے جانے کب سے ساکنانِ قعر شب
صبح تازہ کا ملے شاید کسی جانب سراغ

کتنی صدیوں کی دعاؤں کا فقط حاصل ہے تُو
اس بھنور میں موجۂ غم کا بس اک ساحل ہے تُو
نور عشقِ مصطفیٰؐ کا مظہر کامل ہے تُو
دردِ امّت جس میں خوں بن کر گھلے وہ دل ہے تُو

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں